کتاب: عبدالعزیزبن عبدالرحمٰن آل سعود بانی مملکت سعودی عرب - صفحہ 112
آدمی ساتھ لے لئے جو ہوشیار اور سمجھدار تھے۔ یہ فوجی عین نجم پر جا کر اترے۔ یہ الہفوف کے شمال میں واقع ہے۔ جب ترکوں کو پتا چلا کہ کہ شاہ عبدالعزیز بمعہ 80 افراد کے الہفوف کے قریب ہیں تو ترکوں نے اپنا نمائندہ بھیجا تاکہ معلوم ہو سکے کہ وہ کیوں آئے ہیں ؟ اور کیا چاہتے ہیں ؟ شاہ عبدالعزیز نے جواب دیا ’’میرے لوگ الاحساء کے بازار سے کھجوریں، پانی اور آٹا خریدنے کے لیے آئے ہیں۔ ہم بدوؤں کے کسی قبیلے کی تادیبی کاروائی کے لیے جار ہے ہیں اور میں ان لوگوں کے لئے آیا ہوں جن سے میں نے مدد لینی ہے اور اس میں قبیلہ عجمان کے لوگ شامل ہیں۔ جو کچھ دن پہلے الاحساء سے نکلے ہیں۔‘‘ جب ترکوں نے دیکھا کہ شاہ عبدالعزیز کے ساتھ بہت کم لوگ ہیں اور ان کو عجمان قبیلے کے افراد کا الاحساء سے نکلنے کا علم بھی تھا اور یہ کہ وہ مطیری قبیلہ کے خلاف تادیبی کاروائی کرنے جا رہے تھے تو وہ مطمئن ہوگئے۔ وہ سمجھ گئے کہ شاہ عبدالعزیز اتنی کم نفری کے ساتھ ان کے خلاف کاروائی نہیں کرسکتے۔ الاحساء کے بازاروں سے انہوں نے ضرورت کا سامان خرید لیا۔ اس دوران لاحساء کے چیدہ چیدہ افراد سے ان کی ملاقات بھی ہوئی اور جگہ وقت اور جگہ کا تعین بھی ہوا جہاں سے جہاں سے ترک افواج کے مرکز نامی قلعہ ترکی افواج تھی پر قبضہ کرنے کا پروگرام تھا۔ اس کے بعد و ہ جنوب کی طرف روانہ ہوئے تاکہ اپنے لوگوں سےمل سکیں۔ یہ سب کچھ ایک منصوبہ کےتحت ہورہاتھا۔ اس دوران پالیسی مرتب کرنے والے چند افراد ایک قافلہ جو الکوت کے طرف جا رہا تھا میں شامل ہو کر وہاں پہنچے۔ جلدی سے الکوت کا پورا نقشہ تیار کرلیا۔ یہ اندازہ لگا لیا کہ