کتاب: عبدالعزیزبن عبدالرحمٰن آل سعود بانی مملکت سعودی عرب - صفحہ 106
شاہ عبدالعزیز نے کس طرح اس پر وگرام کے بارے میں سوچا: عام طور پر یہ سوال اٹھتا ہے کہ انہیں کیسے یقین تھا کہ وہ اس بڑے پروگرام کو آسانی سے عملی جامعہ پہنا دیں گے ؟ سوشل امور کے ماہرین نے شاہ عبدالعزیز کےاس پروگرام کو سب سے بڑی کامیابی قرار دیا ہے۔دراصل یہ سوشل،دینی، اقتصادی اور فوجی کامیابی ہے۔ اس پروگرام کو پایہ تکمیل تک پہنچانا قابل تحسین ہے۔ یہ کامیابی انہوں نے ایسے حالات میں حاصل کی جب وہ نہ صرف یہ کہ ایک محاذ پر دشمنوں سے لڑ رہے تھے۔ بلکہ دوسر ی طرف عظیم قوتوں سے بھی بات چیت جاری رکھے ہوئے تھے۔ وہ ان سے اس سوشل پروگرام کے بارے میں گفتگو نہیں کرتے تھے۔ بلکہ ان سے بین الاقوامی سیاسی امور کے بارے بات چیت کرتے تھے۔ اس سے اندازہ لگایا جا سکتا ہے کہ شاہ عبدالعزیز کس قدر عالی دماغ اور درد مند دل رکھنے والے حکمران تھے۔ حافظ و ھبہ اپنی کتاب "خمسون عامافي جزيرة العرب"صفحہ 40 پر لکھتے ہیں۔ ’’ ہم ہمیشہ آل سعود کے گھرانے کو اسلامی دعوت کا گھر سمجھتے تھے۔ اسی طرح یہ گھرانہ بادشاہت، دعوت و اصلاح اور تعلیم کا گھرانہ بھی ہے۔ وہ لکھتے ہیں۔ ’’شاہ عبدالعزیز یہ بات بار بار دھراتے تھے۔ میں نے کسی اسکول میں تعلیم حاصل نہیں کی بلکہ تجربات نے مجھے سب کچھ سکھایا ہے۔ یہ بڑے لوگوں سے ملاقات اور صحبت سے استفادہ ہے۔ میں علماء کے تاریخی کردار سے مستفید ہوا ہوں۔‘‘