کتاب: عبدالعزیزبن عبدالرحمٰن آل سعود بانی مملکت سعودی عرب - صفحہ 103
جہاں تک دین کا تعلق ہے وہ ایک واضح چیز ہے۔ حلال و حرام کا تصور ہمارے سامنے ہے۔ ہم اوامر و نواہی کے بھی پابند ہیں۔ ان تمام باتوں میں صرف کتاب اللہ اور سنت رسول کی طرف رجوع کرنا چاہئے۔ جہاں تک حکمرانی کا تعلق ہے تو اس ضمن میں آپ ذمہ دار ہیں کہ آپ اولی الامر کی بات مانیں اور دینی و دنیوی امور میں اس کی پابندی کریں۔ مسلمانوں کا احترام کریں اور جو مسلمانوں کے حامی ہوں ان کی عزتوں، اور جان و مال کا تحفظ بھی لازمی ہے۔‘‘ اس کے بعد علماء کرام نے ان باتوں کی تائید کی اور کہا کہ یہ سچی باتیں ہیں جن کے بغیر حاکم اور محکوم کی اصلاح نہیں ہو سکتی۔ جب یہ کانفرنس ختم ہو ئی تو حاضرین نے شاہ عبدالعزیز سے مصافحہ کر کے بیعت کی۔ اس سے اندازہ ہو سکتا ہے کہ کتنے عظیم اور باصلاحیت قائد تھے جنہوں نے عام و خاص کی اصلاح کے لیے ایک جامع پروگرام مرتب کیا۔ 11۔ ایک جماعت کا تصور: شاہ عبدالعزیز کا ایک قول ہے۔ ’’میں ان بدوؤں کو ایسی تعلیم سے روشناس کراؤ نگا کہ وہ اپنے آپ کو ایک ہی جماعت کے افراد تصور کرنے لگیں گے۔ ‘‘ اگر غور سے دیکھا جائے تو یہ مختصر سی عبارت ان کے اصلاحی پر وگرام کا مکمل خلاصہ ہے۔