کتاب: عبدالعزیزبن عبدالرحمٰن آل سعود بانی مملکت سعودی عرب - صفحہ 102
ادائیگی کی لیے آتے تھے۔ جس کے نتیجے میں ان کے آپس میں تعلقات بھی استوار ہوئے۔ علماء کی ذمہ داریوں میں یہ شامل تھا کہ وہ ان پر نگاہ رکھیں اور خصوصی طور پر ان کو جہاد کے لیے تیار رکھیں۔ 7۔ قبائلی لڑائیوں کا خاتمہ اس نظام کی وجہ سے قبائلی لڑائیوں کا خاتمہ ہواان کے دلوں پرا جتماعی نظام کے ایسے اثرات مرتب ہوئے کہ وہ صحیح عقیدہ پر عمل کرنے لگ گئے اور ان میں نئی فکر کے کئی چشمے پھوٹے۔ شاہ عبدالعزیز اچھی طرح جانتے تھے کہ ان قبائلی بدوؤں کی تربیت مشکل ہے صرف متمدن نظام کی تحت ہی ان کے مزاج میں تبدیلی لائی جا سکتی ہے۔ 8۔ صحیح رائے کا تصور شاہ عبدالعزیز ایک تجربہ کار سپہ سالار تھے۔ بدو قبائل کی نفسیات سے واقف تھے۔ انہوں نے البلہ معرکہ کے بعد جن باغیوں کے لیے ہدایات جاری کیں ان میں الدویش اور اس کے ساتھی شامل تھے۔ یہ ہدایات 1928ء میں جاری ہوئیں۔ شاہ عبدالعزیز نے ان سے باالمشافہ باتیں کرتے ہوئے کہا ’’ بھائیو میں آپ کو اور اپنے آپ کو یہ وصیت کرتا ہوں کہ ہم تقویٰ اختیار کریں۔ ہم چاہتے ہیں کہ اس واقعے کے بعد اپنی اصلاح کریں۔ یہاں میں چند باتوں کو دُھرانا چاہتا ہوں۔ اگر کوئی بات شریعت کے مطابق ہو تو اس کو مان لو۔ اور اگر شریعت کے خلاف ہو تو رد کر دو۔