کتاب: بیعت سقیفہ بنی ساعدہ نئے مؤرخین کی تحریروں میں - صفحہ 9
ہوئے تھے۔ اگرچہ اس میں رغبت رکھنے والے بہت زیادہ تھے۔‘‘[1]
عبد الحمید بخیت کا خیال ہے کہ : صحابہ کرام رضی اللہ عنہم اجمعین یہود اور منافقین کے ہاتھوں میں ایک کھلونا تھے۔اور یہود و منافقین اس بات پر قادر ہوگئے تھے کہ ان کے مابین موجود سابقہ اختلافات کو پھر سے ہوا دیں ۔ وہ مزید کہتاہے:
’’ جب انصار سے کہا گیا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم انتقال فرما گئے ہیں ؛ تووہ بڑے غمگین اور پریشان ہوئے۔ اور ان کے نفوس میں بے چینی پائی گئی۔ اس بے چینی و اضطراب کو یہود و نصاری نے ان کے مابین عہد جاہلیت کے قبائلی اختلافات کو بیدار کرنے سے بطور غذا کے استعمال کیا اوراہل عرب کے مابین قدیم قبائلی چپقلش کو پھر سے زندہ کیا ۔‘‘[2]
نبیہ عاقل سقیفہ بنی ساعدہ میں ظاہر ہونے والی آراء کا تجزیہ ان الفاظ میں کرتا ہے :
’’وہ اطراف اور آراء جو سقیفہ بنی ساعدہ کے موقعہ پرظاہر ہوئے؛ یہ اسی گھڑی کی پیداوار نہیں تھے۔ بلکہ یہ ان مختلف گروہوں کی آراء و جذبات تھے جو ان نفوس میں بنیادی عامل تھے جن سے مدنی معاشرہ تشکیل پایا تھا اور ان شکووں کو دوبارہ زندگی ملی تھی جنہیں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے عہد میں بیان کرنے کی کوئی مجال باقی نہیں تھی۔‘‘[3]
[1] التاریخ السیاسی للدولۃ العربیۃ ۱/۱۴۱۔
[2] عصر الخلافۃ الراشدۃ ص ۳۸۔
[3] نبیہ عاقل‘ان کے بلاد شام میں ہونے والی چوتھی انٹر نیشنل عرب کانفرس میں ایک مقالہ بعنوان : سیاسی جماعت کی پیدائش اور مسئلہ حاکمیت ‘‘ پیش کیا تھا۔مجلد اول ص ۷۹۔