کتاب: بیعت سقیفہ بنی ساعدہ نئے مؤرخین کی تحریروں میں - صفحہ 8
جاہلی حسد
بعض مستشرقین کا دعویٰ ہے کہ صحابہ کرام رضی اللہ عنہم اجمعین کے مابین عہد جاہلیت کا حسد و بغض پایا جاتا تھا۔رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اسے ختم کرنے میں کامیاب ہوگئے تھے مگر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی وفات کے ساتھ ہی یہ نفرتیں دوبارہ انگڑائیاں لینے لگیں ۔
بروکلمان [1]کا خیال ہے کہ صحابہ کرام رضی اللہ عنہم اجمعین پر اسلام کا کوئی اثر ظاہر نہیں ہوا تھا۔ اس کا کہنا ہے کہ : ’’ جاہلیت کا تعصب وہیں کا وہیں موجود تھا۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم وقتی طور پر اپنی موجودگی کے دوران اس کو دبانے میں کامیاب ہوگئے تھے۔ مگر جیسے ہی رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اس دنیا سے چلے گئے تو یہی پرانی نفرتیں اور حسد دوبارہ زندہ ہوگیا۔ ‘‘[2]
یہی چیزعبد الماجد منعم نے بھی اسی سے اخذ کی ہے۔ وہ کہتا ہے: جب تک رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم زندہ تھے ؛ امت اسلامیہ کی قیادت کے متعلق اختلافات سوئے
[1] بروکلمان جرمن مستشرق تھا۔ ۱۸۶۸ء میں پیدا ہوا ‘اور ۱۹۵۶ ء میں ہلاک ہوگیا۔ اس نے عربی لکھنے پڑھنے کی تعلیم حاصل کی۔ اور تاریخ اسلامی پر کتابیں لکھیں ۔ اس نے جرمنی کی کئی یونیورسٹیوں میں تعلیم پائی تھی۔اس کی متعدد کتابیں ہیں ۔ ان میں سے : تاریخ شعوب الاسلامیہ ‘ تاریخ الادب العربی ‘ اور دوسری کتابیں معروف ہیں ۔ المستشرقون ۲/۴۲۴۔
[2] تاریخ الشعوب الاسلامیۃ ص ۸۳۔