کتاب: بیعت سقیفہ بنی ساعدہ نئے مؤرخین کی تحریروں میں - صفحہ 65
نہیں ہوتا۔اس لیے کہ مستشرقین قوت مصدر کے حساب سے کتب احادیث اور کتب تاریخ اور عام دیگر کتب میں اور بے اسناد کتب میں کوئی فرق نہیں کرتے ۔ ان کے میزان میں یہ ساری کتابیں برابر ہیں ۔
۲: دور جدید کے بہت سارے مؤرخین مستشرقین کی کتابوں سے دھوکہ میں آگئے ہیں ۔ان کا خیال یہ ہے کہ علمی تحقیق کا یہی طریقہ کار درست ہے۔ اس لیے کہ وہ ان کی ترتیب و تنسیق اور حواشی سے متأثر ہوئے ہیں ۔جب کہ اسی وقت میں در حقیقت وہ اس صحیح علمی و تحقیقی منہج سے بہت دور چلے گئے ہیں جو مسلمانوں کے ہاں قابل اعتماد ہے؛ اس منہج سے ان لوگوں نے کوئی استفادہ نہیں کیا۔اور ان میں سے اکثر پر شریعت اور عقیدہ کے معاملہ میں جہالت کا غلبہ ہے۔ پس اسلامی احکام و شریعت سے جہالت کی وجہ سے وہ مستشرقین کے اقوال کو قبول کرلیتے ہیں ۔
۳: وہ مباحثہ جو صحابہ کرام رضی اللہ عنہم اجمعین کے مابین سقیفہ کے مقام پر ہوا‘ وہ ایک علمی اور مہذب مباحثہ تھا۔اس کا ہدف مسئلہ خلافت میں حق تک پہنچنا تھا۔اس میں انصار کی طرف مہاجرین کو مدینہ سے نکال دینے جیسی دھمکی جیسا کوئی بھی واقعہ پیش نہیں آیا جیسا کہ بعض واقعہ نگاروں نے تحریر کیا ہے‘ جیسا کہ ابو محنف۔یہ بالکل ناقابل اعتماد روایت ہے۔ اس لیے کہ اس روایت میں اتنا کچھ زیادہ اور عجیب و غریب باتیں ذکر کی گئی ہیں جو خود دلالت کرتی ہیں کہ