کتاب: بیعت سقیفہ بنی ساعدہ نئے مؤرخین کی تحریروں میں - صفحہ 62
خاتمہ اور نتائج یہ وہ آراء و افکار ہیں جنہیں میں نے مستشرقین کی کتابوں سے جمع کرکے پیش کیے ہے؛ یہ لوگ بھی ان سے روایات اخذ کرنے میں برابر کے شریک ہیں۔ بڑے افسوس کی بات تو یہ ہے کہ : کئی ایک معاصر عرب مؤرخین جنہوں نے کچھ خلافت راشدہ کے متعلق لکھا ہے؛ [وہ اپنی رائے مستشرقین سے لیتے ہیں ] اس پر بھی تعجب یہ ہے کہ یہ لوگ اشارہ تک بھی نہیں کرتے کہ انہوں نے یہ رائے کہاں سے لی ہے۔اوریہ کہ اس نے فلاں نظریہ فلاں مستشرق سے لیا ہے۔بلکہ اسے اپنی ذات کی طرف منسوب کرتے ہوئے پھر اسے سہارا دینے کے لیے تاریخ کی کتب میں روایات تلاش کرتے ہیں ۔ مستشرقین اسلامی تاریخ کو دشمنی اور عداوت کی نظر سے دیکھتے ہیں ۔اور پھر اس پر مستزاد یہ کہ وہ آپس میں ایک دوسرے کی روایات پر اعتماد کرتے ہیں ۔یا پھر کنیسہ کی طرف سے جاری ہونے والی کتابوں پر اعتماد کرتے ہیں ۔تاکہ وہ لوگوں کو یورپ کی پسماندگی اور اسلام کی جدید تہذیب اور گرجا گھروں میں براجمان پادریوں کے درمیان ٹکراؤ کی صورت میں باور کرائیں ۔ ڈاکٹر محمد یاسین صدیقی کہتا ہے: