کتاب: بیعت سقیفہ بنی ساعدہ نئے مؤرخین کی تحریروں میں - صفحہ 60
سقیفہ کا ذکر کیا گیا ہے ۔ اس روایت میں ہے: ’’ جب حضرت ابوبکر رضی اللہ عنہ منبر پر چڑھ کر بیٹھ گئے ‘ تو آپ نے لوگوں پر ایک نظر ڈالی ۔ حضرت علی رضی اللہ عنہ آپ کو نظر نہ آئے۔آپ نے ان کے متعلق پوچھا تو انصار میں سے کچھ لوگ اٹھے اور آپ کو بلا لائے۔ حضرت ابوبکر رضی اللہ عنہ نے آپ سے مخاطب ہوکر پوچھا: اے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے چچا زاد اور آپ کے داماد ! کیا آپ مسلمانوں میں تفرقہ ڈالنا چاہتے ہیں ؟ تو حضرت علی رضی اللہ عنہ نے جواب میں کہا:اے خلیفہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ! آج کے دن آپ پر کوئی مؤاخذہ نہیں ۔ اور پھر آپ نے بیعت کرلی۔‘‘ پھر آپ کو زبیر بن عوام رضی اللہ عنہ نظرنہ آئے۔ تو ان کے بارے میں بھی پوچھا ؛ انہیں بھی لایا گیا۔ تو آپ نے ان سے کہا: اے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پھوپھی زاد اور آپ کے حواری ! کیا آپ مسلمانوں میں تفرقہ ڈالنا چاہتے ہیں ؟ تو انہوں نے بھی حضرت علی رضی اللہ عنہ والا جواب دیا اور فرمایا :اے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے خلیفہ! آج کے دن آپ پر کوئی مؤاخذہ نہیں ۔ اور پھر انہوں نے بیعت کرلی۔‘‘[1] حضرت علی رضی اللہ عنہ نے دوسری بار بیعت حضرت فاطمہ رضی اللہ عنہا کی وفات کے بعد کی ۔ ابن کثیر رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں :
[1] رواہ الحاکم فی المستدرک ۳/۸۰۔و قال ہذا صحیح علی شرط الشیخین‘ و لم یخرجاہ۔