کتاب: بیعت سقیفہ بنی ساعدہ نئے مؤرخین کی تحریروں میں - صفحہ 57
کنارے پربھی [بھوکا پیاسا] ہلاک ہوجائے۔تو میں ڈرتا ہوں کہ اللہ تعالیٰ اس کے بارے میں بھی آل خطاب سے سوال کریں گے۔ ‘‘[1] یہ صحابہ کرام رضی اللہ عنہم اجمعین کے اقوال وفرمودات ہیں جن سے خلافت کے بارے میں ان کا زہد اور استغناء و بے پروائی ظاہر ہوتے ہیں ۔مگر اس کے ساتھ ہی وہ اس ذمہ داری کو واجب بھی خیال کرتے تھے ‘ کسی ایک کا اس ذمہ داری سے عہد برآں ہونا ضروری تھا کہ لوگ اس سے اپنے معاملات میں سوال کرسکیں ۔ یہ کوئی مال غنیمت نہیں تھا جس کو حاصل کرنے کے لیے ایک دوسرے پر سبقت حاصل کرتے ۔
[1] الطبري ‘ التاریخ ۴/۲۰۲- ۲۰۳۔ نیز دیکھیں : خطب و وصایا عمر بن الخطاب ؛ د/محمد أحمد عاشور۔