کتاب: بیعت سقیفہ بنی ساعدہ نئے مؤرخین کی تحریروں میں - صفحہ 54
خلافت کی عظیم الشان ذمہ داری خلافت اور حکومت کا مسئلہ کوئی ایسی چیز نہیں ہے جس میں صحابہ کرام رضی اللہ عنہم نے ایک دوسرے پر سبقت حاصل کرنے کی کوشش کی ہو۔ ان میں سے ہرایک اس معاملہ سے بالکل بے نیاز اور بے پرواہ تھا۔ اس لیے کہ وہ جانتے تھے کہ اس بوجھ کو برداشت کرنے کے بعد اللہ تعالیٰ کے سامنے جواب دہی بہت بڑی ہے؛ یہ مال غنیمت میں سے کوئی حصہ نہیں ہے جس کا معاملہ آسان ہوگا۔ اس کی دلیل ان اقوال سے ملتی ہے جو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے بعد حضرت ابوبکر رضی اللہ عنہ نے خلیفہ بننے کے موقعہ پر پہلے خطبہ میں ارشاد فرمایا تھا۔ آپ نے فرمایا: ’’ میرے کندھوں پر اس ذمہ داری کا بوجھ ڈال دیا گیا ہے ؛ اور میں اس کو پسند نہیں کرتا تھا۔اور اللہ کی قسم میں چاہتا تھا کہ کوئی دوسرا میری جگہ اس کام کے لیے کفائت کرجاتا۔‘‘[1] نیز آپ نے نظام حکومت ہاتھ میں لیتے وقت تین باتیں کہی تھیں : ۱۔ جو کوئی مجھے اس معاملہ سے معاف رکھے گا میں اسے معاف رکھوں گا۔
[1] ابن سعد؛ الطبقات ۳/۱۵۹؛ ابن منظور ؛ مختصر تاریخ دمشق ۱۳ / ۹۷۔