کتاب: بیعت سقیفہ بنی ساعدہ نئے مؤرخین کی تحریروں میں - صفحہ 5
کتاب: بیعت سقیفہ بنی ساعدہ نئے مؤرخین کی تحریروں میں مصنف: ڈاکٹر سعد بن موسیٰ الموسیٰ پبلیشر: دار المعرفۃ پاکستان ترجمہ: پیرزادہ شفیق الرحمن الدراوی مقدمہ اَلْحَمْدُ لِلّٰہِ رَبِّ الْعَالَمِیْنَ وَالصَّلَاۃُ وَالسَّلَامُ عَلٰی مُحَمَّدٍ وَّ آلِہٖ وَصَحْبِہٖ اَجْمَعِیْن! صحابہ کرام رضی اللہ عنہم اجمعین کے قائد و مرشد اول اور استاذ و مربی جناب حضرت محمد رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے اس دنیا سے چلے جانے کے بعد بیعت سقیفہ[1] کو صحابہ کرام رضی اللہ عنہم کی پہلی کانفرس [اجتماع] شمار کیا جاتا ہے۔ اس اجتماع کی سب سے بڑی کامیابی صحابہ کرام رضی اللہ عنہم اجمعین کی اس تربیت کا اظہار تھا [جو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ہاتھوں ہوئی تھی؛ جوکہ ] آپس میں ایک دوسرے کے احترام و تکریم اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے اقوال و افعال کو اپنی آراء و خواہشات پر ترجیح دینے پر مبنی تھی۔ اور یہ کہ اختلاف کے وقت رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے قول کو ہی دو ٹوک اور فیصلہ کن حیثیت حاصل ہوگی۔ حالانکہ بہت سارے انقلابات اور تحریکیں اپنے قائد و مرشد کے کھوجانے
[1] سقیفہ بنی ساعدہ ایک سائبان تھا جہاں پر لوگ بیٹھا کرتے تھے۔ بنی ساعدہ انصار مدینہ کا ایک قبیلہ تھا۔یہ جگہ مسجد نبوی کے شمال مغرب میں بئر بضاعہ کے قریب واقع ہے۔ ماضی قریب تک یہ جگہ موجود تھی۔ مسجد نبوی کی توسیع میں آنے کی وجہ سے اسے ختم کردیا گیا۔ دیکھیں : المعالم الأثیرۃ في السنۃ و السیرۃ محمد محمد حسن شرَّاب ص ۱۴۱۔