کتاب: بیعت سقیفہ بنی ساعدہ نئے مؤرخین کی تحریروں میں - صفحہ 49
خیرامت پھر یہ گمان رکھنا کہ صحابہ کرام رضی اللہ عنہم اجمعین کے مابین عہد جاہلیت کا تعصب اور حسد پایا جاتا تھا؛ ایسی بات وہی انسان کہہ سکتا ہے جس نے تاریخ کا مطالعہ اچھی طرح سے نہ کیا ہو۔وگرنہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے عرب کے متفرق قبائل کو اسلامی اخوت اوربھائی چارے کی لڑی میں پرودیا تھا۔ ان کے درمیان ایک ہی وجہ تعلق باقی تھی اوروہ ہے اسلام ؛ اس کے علاوہ سارے تعلقات ‘ قرابت کی رشتہ داریاں اور خونی رشتے ان لوگوں نے پس پشت ڈال دیے تھے۔ غزوہ بدر کے دن جب انصار میں سے کسی ایک نے حضرت مصعب بن عمیر رضی اللہ عنہ کے بھائی ابو عزیز[1]کو گفتار کرلیا تو اس نے انصاری سے کہا: میرے بھائی کی وجہ سے میرے ساتھ بھلائی کا سلوک کیجیے۔ اس پر حضرت مصعب بن عمیر رضی اللہ عنہ نے انصاری سے کہا: ’’ اس کو اچھی طرح کس کر باندھو‘ اس کی ماں بڑی مالدار ہے۔‘‘[2]
[1] ابو عزیز بن عمیر بن ہاشم بن عبدمناف العبدری ‘ ابن عبدالبر نے کہاہے: اس کا نام زرارہ تھا۔نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے صحابہ میں سے ہیں ۔ اور اہل علم کا اتفاق ہے کہ آپ کو غزوہ بدر کے دن باقی مشرکین کے ساتھ گرفتار کیا گیا تھا۔ دیکھیں : الاصابہ لابن حجر ۷/۲۲۸۔ [2] ابن ہشام ؛ السیرۃ ۱/۶۴۶؛ ابن کثیر ‘ البدایۃ والنہایۃ ۵/۱۹۱۔