کتاب: بیعت سقیفہ بنی ساعدہ نئے مؤرخین کی تحریروں میں - صفحہ 46
حضرت ابوبکر رضی اللہ عنہ کی منزلت یہ تمام سابقہ اقوال اس بات پر دلالت کرتے ہیں کہ خلافت کا معاملہ بڑا ہی واضح تھا ۔ اوریہ کہ خلافت مہاجرین ِقریش میں سے سابقین اولین کا ہی حق تھا۔ خاص کر حضرت ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ کا حق تھا۔ لیکن جب مسلمانوں نے یہ ارادہ کیا تھا کہ اپنے بھائیوں کے ساتھ مل بیٹھ کر یہ بات کریں تاکہ علی الاعلان لوگوں کے اجتماع میں معاملہ واضح ہوجائے۔ یہی وجہ ہے کہ حضرت عمربن خطاب رضی اللہ عنہ نے سقیفہ کے دن فرمایا تھا: ’’تم میں سے ایک شخص بھی ابوبکر رضی اللہ عنہ جیسا نہیں ،جس کی خاطر گردنیں کٹوائی جائیں ۔‘‘[1] علامہ خطابی رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں : ’’ اس سے مراد یہ ہے کہ تم میں سے سبقت لے جانے والا جوحضرت ابوبکر رضی اللہ عنہ کی فضیلت کو نہ پہنچ سکتا ہو‘اور نہ ہی آپ کی منزلت کو پاسکتا ہو۔تو پھر اسے چاہیے کہ وہ اس چیز کی طمع نہ کرے جو حضرت ابوبکر رضی اللہ عنہ کو حاصل ہوئی تھی ‘ یعنی کہ بیعت اور خلافت ۔یعنی پہلے
[1] صحیح بخاری، کتاب الحدود، باب رجم الحبلی فی الزنا اذا احصنت (حدیث: ۶۸۳۰)، مطولاً۔الطبقات الکبری ۳/۱۳۵۔