کتاب: بیعت سقیفہ بنی ساعدہ نئے مؤرخین کی تحریروں میں - صفحہ 43
حضرت سعد رضی اللہ عنہ دعویٰ امارت سے تنازل اختیار کر گئے ؛ اورفرمایا : آپ سچ کہتے ہیں :آپ امراء ہوں گے اور ہم وزراء ہوں گے۔[اوریوں حضرت ابو بکر رضی اللہ عنہ کی بیعت میں داخل ہوگئے ۔ اللہ تعالیٰ ان سب پر راضی ہوجائے]۔ پھرانصار میں سے سب سے پہلے حضرت ابوبکر رضی اللہ عنہ کی بیعت کرنے والے حضرت بشیر بن سعد انصاری رضی اللہ عنہ تھے۔پھر حضرت عمر رضی اللہ عنہ نے ان لوگوں کو مخاطب کرکے فرمایا : ’’ تم میں سے کس کو یہ بات بھلی لگتی ہے کہ وہ حضرت ابوبکر رضی اللہ عنہ سے آگے بڑھے؟ لوگ کہنے لگے: ہم ابوبکر رضی اللہ عنہ سے آگے بڑھنے سے اللہ کی پناہ مانگتے ہیں ۔ یہ حدیث حسن درجہ کی سند کے ساتھ مروی ہے ‘ جیسا حافظ ابن حجر رحمۃ اللہ علیہ نے کہا ہے۔[1] حافظ ابن کثیر رحمۃ اللہ علیہ لکھتے ہیں : بعض انصار کے دلوں میں یہ شبہ پیدا ہوا تھا کہ انصار میں سے خلیفہ بنانا جائز ہو۔ اوربعض نے اس کی درمیانی راہ نکالی تھی کہ ایک خلیفہ مہاجرین میں سے ہو اور ایک خلیفہ انصار میں سے ۔ یہاں تک کہ حضرت ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ نے یہ واضح کردیا کہ خلیفہ صرف قریش میں سے ہوگا۔
[1] ابن سعد؛ الطبقات الکبری ۳/۱۳۶۔البلاذري ‘ أنساب الأشراف ۲/۷۶۳۔ ابن کثیر؛ البدایۃ و النہایۃ ۸/۸۶۔ بشیر ابن سعد بن ثعلبہ الخزرجی الأنصاری ۔آپ نے غزوہ بدر اور دوسرے غزوات میں شرکت فرمائی ۔سن بارہ ہجری میں عین تمر کے موقع پر حضرت خالدبن ولید رضی اللہ عنہ کے ساتھ تھے کہ وہاں پر شہادت پائی ۔