کتاب: بیعت سقیفہ بنی ساعدہ نئے مؤرخین کی تحریروں میں - صفحہ 41
خبر سقیفہ اورروایات صحیحہ
سقیفہ بنی ساعدہ میں خلافت کے لیے حضرت ابوبکر رضی اللہ عنہ کی بیعت کے موضوع پر مستشرق علماء اور ان سے متاثر جدید دور کے علماء ومؤرخین کے اخذ کردہ نتائج و تحلیلات کی روشنی میں ہم اس نتیجہ پر پہنچے ہیں کہ حق بات بیان کرنا ضروری ہوگیا ہے تاکہ یہ معاملہ التباس کی نذر نہ ہوجائے۔
وہ قول جس کی تائید دلائل سے ہوتی ہے ‘ وہ یہ ہے کہ : جب نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی وفات ہوئی تو آپ نے کسی ایک کے لیے بھی خلافت کی وصیت نہیں کی۔نہ ہی حضرت علی رضی اللہ عنہ کے لیے اورنہ ہی حضرت ابوبکر رضی اللہ عنہ کے لیے۔[1]
حالانکہ کچھ علماء ایسے بھی ہیں جو کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے حضرت ابوبکر رضی اللہ عنہ کے لیے خلافت کی وصیت کی تھی۔[2]
خلافت کے موضوع کی اہمیت کی وجہ سے انصار رضی اللہ عنہم اجمعین سقیفہ بنی ساعدہ
[1] البیہقي ؛ دلائل النبوۃ ۷/۲۲۱۔ابن کثیر ‘البدایۃ و النہایۃ ۸/۹۴۔ ۹۸‘ ۹۹۔ ط/ہجر۔
[2] ابن حزم الأندلسي ‘ الفصل في الملل و النحل ۵/۱۶۔
شیخ الاسلام ابن تیمیہ رحمہ اللہ فرماتے ہیں : یہ واضح ہے کہ بہت سارے سلف و خلف نے اس مسئلہ میں نص جلی یا نص خفی کے موجود ہونے کا کہا ہے۔ منہاج السنۃ ۱/۴۹۹۔