کتاب: بیعت سقیفہ بنی ساعدہ نئے مؤرخین کی تحریروں میں - صفحہ 39
اسلامی فتوحات کے متعلق بد نظری اسلامی فتوحات کا ہدف یہ ہوتا ہے کہ لوگوں کو اللہ کے دین حق کی طرف لایا جائے۔ اور اس راستہ میں پیش آمدہ مشکلات کو ختم کیا جائے تاکہ اللہ کا دین ہی سر بلند ہوجائے۔ اور کافروں کا کلمہ اوردین سرنگوں ہوکر رہ جائے اور دین سارے کا سارا اللہ کے لیے ہی ہوجائے جیسا کہ اللہ تعالیٰ کا فرمان ہے: ﴿ وَ قَاتِلُوْھُمْ حَتّٰی لَا تَکُوْنَ فِتْنَۃٌ وَّ یَکُوْنَ الدِّیْنُ کُلُّہٗ لِلّٰہِ﴾ [الانفال ۳۹] ’’اور ان سے لڑو، یہاں تک کہ کوئی فتنہ نہ رہے اور دین سب کا سب اللہ کے لیے ہو جائے۔‘‘ لیکن مستشرقین اور ان سے متاثر ہونے والوں کا ایک گروہ چاہتے ہیں کہ بیعت سقیفہ کے آثار لوگوں کو مابین جنگوں کی آگ بھڑکانے کے لیے استعمال کریں ۔ پس حضرت ابوبکر رضی اللہ عنہ نے جب - گوسٹاف لوپون کی روایت کے مطابق - حکومت کی زمام کار سنبھالی تو یہ سمجھ لیا کہ عربوں سے اس دھڑا بندی کو ختم کرنے کا سب سے بہترین طریقہ یہ ہے کہ انہیں دوسرے ملکوں کی طرف بھیجا جائے تاکہ وہ اپنی لڑاکا طبیعت کی طبع آزمائی ان علاقوں میں کریں ۔ اور اس طرح سے ملک کے