کتاب: بیعت سقیفہ بنی ساعدہ نئے مؤرخین کی تحریروں میں - صفحہ 36
’’ بیشک کئی ایک برسرپیکار گروہ سامنے آگئے تھے۔ اور ان میں سے ہر ایک کی نظریں خلافت پر لگی ہوئی تھیں اور ہر ایک کا خیال تھا کہ وہ دوسروں کی نسبت اس کا زیادہ حق دار ہے۔ ‘‘[1] ان کے علاوہ ہمارے اس زمانے میں جس مؤرخ نے صحابہ کرام رضی اللہ عنہم اجمعین (خصوصاً مہاجرین)کے ان احوال کو بہت گرا کر بیان کیا ہے ‘ ان میں ایک سہیل زکار بھی ہے۔ وہ کہتا ہے : ’’ وہ لوگ بھی ہمارے زمانہ کی متوسط درجہ کی ذہین جماعتوں کی طرح تھے۔ ان کے طویل تجربات اور مرونت نے ان کی جماعت کو کامیابی سے ہمکنار کردیا جب کہ دوسرے لوگوں کو یہ موقع نہ مل سکا۔ لیکن اکثر طور پر متوسط درجہ کے لوگ اسی وقت حکومت کو ہاتھ میں لے سکتے ہیں جب دائیں بازو کے لوگوں کے ظلم واستبداد کا غلبہ ہوجائے۔ ‘‘[2]
[1] دراسات فی تاریخ العرب منذ ماقبل الإسلام إلی ظہور الأمویین ص ۱۳۳۔ [2] تاریخ العرب و الإسلام منذ ما قبل المبعث وحتی سقوط بغداد۶۱۔