کتاب: بیعت سقیفہ بنی ساعدہ نئے مؤرخین کی تحریروں میں - صفحہ 35
تھا۔یہ طریقہ اس اسلوب سے مناسبت رکھتا تھاجس کے وہ لوگ قدیم نظام حکومت میں عادی ہوچکے تھے۔‘‘ پھر اس نے یہ تقسیم ذکر کی ہے۔ چنانچہ وہ کہتا ہے: ’’ پہلا گروہ بنی ہاشم اور بعض بنو امیہ کا تھا۔ ان میں طلحہ و زبیر رضی اللہ عنہما بھی شامل تھے ۔ ان کی تائید حضرت علی رضی اللہ عنہ کو حاصل تھی۔ان کی رائے تھی کہ: قیادت کا حق حضرت علی رضی اللہ عنہ کو حاصل ہے۔ جب کہ دوسرے گروہ کا میلان حضرت ابوبکر رضی اللہ عنہ کی طرف تھا۔ان میں اکثر مہاجرین شامل تھے۔ تیسرے گروہ میں اکثر لوگ انصار تھے۔‘‘[1] جب کہ عبد المنعم ماجد کہتا ہے: ’’ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی وفات کے وقت صحابہ کرام رضی اللہ عنہم اجمعین تین گروہوں میں بٹ گئے تھے۔ ان میں سے ہر ایک گروہ کا اپنا نامزد امیدوار تھا۔ پہلا گروہ انصار کا تھا۔ دوسرا گروہ مہاجرین کا تھا۔ تیسرا گروہ : بنی ہاشم اوربنو امیہ کے ایک گروہ پر مشتمل تھے۔‘‘[2] جب کہ مصطفی اور ضیف أحمد کا کہنا ہے :
[1] مقدمۃ تاریخ صدر الإسلام ص۴۷-۴۸۔ [2] التاریخ السیاسی للدولۃ العربیۃ ۱/۱۴۱۔