کتاب: بیعت سقیفہ بنی ساعدہ نئے مؤرخین کی تحریروں میں - صفحہ 30
صحابہ کرام رضی اللہ عنہم اجمعین میں گروہ بندی کی بدگمانی بعض مستشرقین اور ان کے ماننے والے یہ خیال کرتے ہیں کہ صحابہ کرام رضی اللہ عنہم اجمعین کئی حریف گروہوں میں تقسیم ہوگئے تھے۔ مؤرخ سہیل زکار کہتاہے: ’’ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی بیماری کے دوران اور وفات کے فوراً بعد جزیرۃ العرب کے باشندے فکرو نظر اور منصوبہ بندی کے اعتبار سے جن گروہوں میں بٹ گئے تھے ؛ انہیں تین گروہوں میں تقسیم کیا جا سکتا ہے ؛ ان میں سے ایک گروہ : ’’ وہ مسلمان جماعت جن کا ایمان انتہائی خالص تھا۔ جو اسلام کی رسالت پر ایمان لائے تھے؛ یہ چاہتے تھے کہ یہ جماعت مستمر رہے اوراسے دوام نصیب ہو اوراس کے لوگ چہار دانگ عالم میں پھیل جائیں ۔ اسی لیے انہوں نے اپنی پلاننگ کی تاکہ اپنے منصوبے کو علمی جامہ پہنا سکیں ۔اور ہر قسم کی ہنگامی حالت سے مقابلہ کرنے کیلئے تیار ہوگئے تھے۔ انہوں نے دوسرے گروہوں کی نگرانی شروع کردی تھی؛ اور ان کی راہوں میں گھات لگالیے تھے۔اس گروہ کے بڑے ابوبکر و عمر اور ابوعبیدہ بن جراج تھے ۔‘‘[1]
[1] تاریخ العرب والإسلام ص ۵۴۔