کتاب: بیعت سقیفہ بنی ساعدہ نئے مؤرخین کی تحریروں میں - صفحہ 28
ایک ہی حل باقی رہ گیا تھا کہ کوئی ایک انتہائی برق رفتاری سے حکومت کی زمام کار سنبھال لے۔ ‘‘[1] جب کہ ایک دوسرے مستشرق لامنس کا خیال ہے کہ : ’’ابوبکر و عمر اور ابوعبیدہ رضی اللہ عنہم اجمعین کے مابین خلافت کے معاملہ میں خفیہ اتحاد تھا؛ اوریہ بات ان کے درمیان چل رہی تھی۔‘‘[2] اس کی اس رائے پر چلنے والے کئی ایک مستشرق ہیں ۔اس رائے کے انتہائی بودہ و کمزور [3]ہونے کے باوجود کئی افراد نے اپنے نظریات کی بنیاد اسی پر رکھی ہے۔ محمد جمال الدین سرورکہتا ہے: ’’ اس میں کوئی شک نہیں کہ یہ تینوں حضرات اس بات کے فکر مند تھے
[1] الدولۃ العربیۃ ص ۳۳۔ [2] h.lammens. Islam: croyances et. institution:p47 نقلاً عن محمد أمحزون ‘ تحقیق مواقف الصحابۃ في الفتنۃ ۱/۲۲۔ محمد ضیاء الدین الریس ؛ النظریات السیاسیۃ الإسلامیۃ ص ۳۸۔ لامنس بلجیکیا کا مستشرق اور عیسائی مبشر تھا۔اسلام کے خلاف بہت سخت تعصب رکھتا تھا۔بیروت میں کلیہ یسوعیۃ میں تعلیم پائی۔ مجلہ التحریر کا رئیس التحریر بھی رہا۔ اس نے سیرت اور خلافت بنی امیہ کے متعلق کتابیں لکھی ہیں ۔ عبد الرحمن البدوی موسوعۃ المستشرقین ۳۴۷- ۳۴۹۔ [3] ڈاکٹر عبد العزیز الدوری نے اپنی کتاب ’’تاریخ صدر الإسلام ‘‘ کے مقدمہ ص ۴۸ پر کہاہے: لامنس کی رائے کہ ان تین افراد کے درمیان کوئی سیاسی سازش تھی۔اس کی کوئی اصل اور سند نہیں ۔بلکہ یہ ایک من گھڑت بات ہے۔