کتاب: بیعت سقیفہ بنی ساعدہ نئے مؤرخین کی تحریروں میں - صفحہ 27
مہاجرین اور حکومت کے لیے فرصت
بعض مؤرخین کا تصور یہ ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی وفات کی وجہ سے مدینہ طیبہ میں سیاسی بالادستی کے لیے میدان خالی ہوگیا تھا۔ یہی وجہ ہے کہ مدینہ میں موجود قوتوں نے اس خالی جگہ کو پر کرنے کے لیے جلد بازی کی۔اور ایک دوسرے پر سبقت لے جانے لگے۔ اور ان میں سے ہر ایک ایک نیا اتحاد تشکیل دینا چاہتا تھا تاکہ نظام سیاست کو اپنے ہاتھوں میں لے لے۔
فلہازون[1] کا خیال ہے کہ صحابہ کرام رضی اللہ عنہم اجمعین نے نظام حکومت پر اپنا تسلط قائم کرنے کے لیے بہت جلد بازی کی۔ اس لیے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی وفات سے دینی حکم پس پردہ چلا گیا تھا۔وہ کہتا ہے :
’’ اس کی ابتداء ایسے ہوئی گویاکہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے شریعت کو منسوخ کردیا ہو۔ اور کئی عرب قبائل مرتد ہوگئے ۔اس لیے کہ آپ کے بعد کوئی بھی واضح اور طے شدہ نہیں تھا کہ خلیفہ کون ہوگا۔پس اب
[1] جرمن یہودی ہے۔ (۱۸۴۴ء تا ۱۹۱۸ء)۔اس کی کئی ایک کتابیں ہیں ۔ ان میں سے : تاریخ الیہود‘ محمد فی المدینہ؛ السیادۃ العربیۃ؛ الدولۃ العربیۃ من ظہور الإسلام حتی نہایۃ الدولہ الأمویہ (دیکھیں : العقیقي المستشرقون ۲/۳۸۶)۔