کتاب: بیعت سقیفہ بنی ساعدہ نئے مؤرخین کی تحریروں میں - صفحہ 26
٭ آپ عمر کے لحاظ سے بھی تمام صحابہ کرام رضی اللہ عنہم سے بڑی عمر کے نہ تھے۔جیسا کہ ان لوگوں کا خیال ہے کہ عربی تقلید کا تقاضا یہی تھا۔اس لحاظ سے تو پھر آپ کے والد حضرت ابوقحافہ رضی اللہ عنہ اس چیز کے زیادہ حق دار تھے ؛ وہ آپ سے بھی بڑے تھے؛ یہ بات قطعی اور یقینی ہے کہ ابو قحافہ رضی اللہ عنہ آپ کے بعد زندہ رہے اور بیٹے کی وراثت پائی۔ ٭ حضرت ابوبکر رضی اللہ عنہ کا تعلق قبیلہ کے لحاظ سے بھی ایسے قبیلہ سے تھا جن کی تعداد پورے قریش میں سب سے کم تھی۔ یہ بھی ان کے دعویٰ پر رد ہے۔ یہی وجہ ہے کہ شیخ الاسلام ابن تیمیہ رحمۃ اللہ علیہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے بعد حضرت ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ کے خلیفہ منتخب کئے جانے کو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے معجزات میں سے شمار کرتے ہیں ۔اس لیے کہ لوگوں میں عادت یہ تھی کہ قبیلے کاحاکم یا اس کے قرابت اس معاملہ کے زیادہ حق دار ہوا کرتے تھے‘ اور ولایت ان کے ساتھ ہی خاص ہوا کرتی تھی۔ یا پھر قبیلہ بہت بڑا ہوتا جن کی تعداد بھی زیادہ ہوتی اور ان کے پاس مال بھی زیادہ ہوتا ۔ اور وہ جاہ وحشم والے بھی ہوتے جس کی وجہ سے حکومت کرتے ۔ مگر یہ دین اور یہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نیا دین اور نیا معیار لے کر آئے تھے جس میں علم اوردین اور دین میں سبقت کو فضیلت حاصل تھی۔