کتاب: بیعت سقیفہ بنی ساعدہ نئے مؤرخین کی تحریروں میں - صفحہ 16
اسلام میں نظام کے عدم و جود کی بدگمانی بعض مستشرقین گمان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے خلیفہ مقرر کئے جانے کی مشکل اس لیے پیش آئی کہ صحابہ کرام رضی اللہ عنہم اجمعین کے ہاں کتاب و سنت سے کوئی ایسی دلیل موجود نہیں تھی جس کی روشنی میں نظام حکومت کی تطبیق اور نفاذ ممکن ہوتا ۔اسی وجہ سے انہیں اہل جاہلیت کے طریقہ کی طرف رجوع کرنا پڑا تاکہ اپنے میں سے سب سے بڑا قبیلہ سے اپنے رہنماو حاکم کا انتخاب کریں ۔ یہ قائد حضرت ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ تھے۔ یہ تھامس ارنالڈ کی رائے ہے۔[1] اس مستشرق کی رائے کو قبول کرنے والوں میں سے ایک عبدالمنعم ماجد ہے ‘ جوصحابہ کرام رضی اللہ عنہم اجمعین کے حضرت ابوبکر رضی اللہ عنہ کے طریقہ انتخاب کے متعلق کہتا ہے : ’’اپنے قائد اور رہنماکے انتخاب کے لیے یہ عہد جاہلیت کے طریقہ کار کی طرف رجوع تھا۔‘‘[التاریخ السیاسي للدولۃ العربیۃ ۱/۱۴۱]
[1] الخلافۃ ص۸۔تھامس ارنالڈ (۱۸۶۴ء تا ۱۹۳۰ء) انگریز مستشرق ہے‘اس نے کیمرج میں تعلیم حاصل کی۔ اور کئی سال ہندوستان میں گزارے۔ جامعہ علی گڑھ میں پڑھاتا رہا۔پھر مصرکی زیارت کی۔وہاں پر تاریخ اسلامی سے متعلق لیکچر دیے۔ اس کی کئی ایک کتابیں ہیں ان میں سے ایک سابق الذکر کتاب بھی ہے۔اس کے علاوہ ایک کتاب ’’ الدعوۃ إلی الإسلام‘‘ بھی ہے۔ دیکھیں : المستشرقون ۲/۸۴۔