کتاب: بیعت سقیفہ بنی ساعدہ نئے مؤرخین کی تحریروں میں - صفحہ 15
رہ گئی یہ بات جو کہا گیا ہے کہ : آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی تدفین آپ کی مسجد میں ہوئی۔ یہ حقیقت سے بہت دور کی بات ہے۔ اس لیے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی تدفین حجرہ عائشہ رضی اللہ عنہا میں ہوئی تھی؛ جو کہ ایک نص شرعی کی بنیاد پر تھی۔[1] اس کا وقت کی فضاء سے کوئی تعلق نہیں ۔جس فضاء کا ذکر کیا جارہا ہے ‘ اس کی وجہ سے صحابہ کرام مردوں کو بقیع میں دفن کرنے سے باز نہیں آئے۔ جہاں تک محفلیں اور سرکاری راہ ورسم کا تعلق ہے تو یہ اہل بدعت کی عادات ہیں ؛ سنت سے ان چیزوں کا کوئی تعلق نہیں ۔ اور جہاں تک احوال اور اضطراب کی بات ہے ‘ تو مدینہ میں ایسی کوئی بے چینی یا اضطراب نہیں تھا۔ اس مسئلہ میں ڈاکٹر سہیل نے اپنے نظریہ کی ترجمانی محض أٹکل اور بے بنیاد باتوں پر کی ہے۔ اس کی کوئی دلیل نہیں ہے۔ اور نہ ہی اس قسم کے اختلاف کی کوئی خبر یا دلیل ہے۔ بلکہ دلائل اس کے برعکس ہیں ۔
[1] ماقبض نبي إلا دفن حیث یقبض ؛ حافظ ابن حجر فتح الباری ۱/۵۲۹ میں لکھتے ہیں :یہ روایت ضعیف ہے۔ مگر اس کی کئی دوسری مرسل اسناد ہیں ۔