کتاب: بیعت سقیفہ بنی ساعدہ نئے مؤرخین کی تحریروں میں - صفحہ 13
نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی وفات کے آثار
ایک[خود ساختہ] محقق ریاض عیسی کے مطابق نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی وفات کے بعد سب سے پہلا اورفوری اثر صحابہ کرام رضی اللہ عنہم اجمعین کے اذہان پر یہ ہوا کہ انہوں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو اسی مقام پر دفن کردیا جہاں پر آپ کا انتقال ہوا تھا ‘ اور اس کے لیے اس واقعہ کی مناسبت سے نہ ہی کوئی بڑا پروگرام کیاگیا اور نہ ہی کوئی سرکاری راہ و رسم بجالائے ۔ حالانکہ اس سے پہلے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے مسجد میں دفن کرنے سے منع کردیا تھا۔ظاہر یہ ہوتا ہے کہ وہ لوگ اس وقت کی فضاء کی مناسبت سے اور حالات میں مسلسل اضطراب و بے چینی کی وجہ سے ایسا کرنے کے لیے مجبور ہو گئے تھے۔[1]
نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی وفات کے بعد مدینہ کے احوال بیان کرتے ہوئے
[1] الحزبیۃ السیاسیۃ منذ قیام الإسلام حتی سقوط الدولۃ الأمویۃ ص ۵۴۔ حالانکہ اہل علم کے ہاں مشہور و معروف بات یہ ہے کہ قبر اطہر امی عائشہ رضی اللہ عنہا کے حجرہ مطہرہ میں تھی؛ مسجد کے اندر نہیں تھی۔اوریہ حصہ ۹۵ھجری میں عبدالملک بن مروان کے دور میں امہات المؤمنین کے حجرات والی طرف مسجد نبوی کی توسیع کے دوران یہ تینوں قبریں بھی مسجد نبوی کے اندر داخل ہوگئیں ۔ ان تینوں قبروں کو ایک کونے میں کردیا گیا۔