کتاب: بیعت سقیفہ بنی ساعدہ نئے مؤرخین کی تحریروں میں - صفحہ 10
سیّدنا ابوبکر رضی اللہ عنہ کے متعلق قرآن میں اضافہ کرنے کا دعویٰ مستشرقین میں سے ایک نے یہ دعویٰ بھی کیا ہے کہ : رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی وفات اچانک ہوگئی تھی۔کازنوفا[1] کہتاہے : ’’رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی اچانک وفات سے ابوبکر رضی اللہ عنہ کو موقع مل گیا
[1] کاز نوفا فرانسیسی مستشرق تھا۔۱۸۶۱ء میں پیدا ہوا اور ۱۹۲۶ء میں ہلاک ہوا۔اس نے عربی زبان اور تفسیر کی تعلیم حاصل کی تھی۔ احادیث و آثار کابہت زیادہ اہتمام کیا کرتا تھا۔ ۱۹۲۵ ء میں اسے طہ حسین مصر لے کر آیا تھا تاکہ مصر یونیورسٹی میں لوگوں کو تعلیم دے۔اس نے کئی ایک کتابیں لکھی ہیں ۔ان میں سے : محمد و انتہاء العالم فی العقیدہ الاسلام الاصلیہ ؛حریق مکتبۃ الاسکندریہ ‘‘ بھی ہیں ۔[العقیقي : المستشرقون ۱/۲۲۵]۔ طہ حسین اس کے متعلق کہتا ہے: ’’ میرا اس کے ساتھ تعارف ’’ دی فرانس کالج ‘‘ میں ایک استاذ کی حیثیت سے ہوا۔میں اس کے بارے میں سنا کرتا تھا تو مجھے اس سے مل کر اتنا تعجب ہوا کہ اتنا تعجب کسی اور چیزپر نہیں ہوا۔وہ قرآن کی تفسیر کیا کرتا تھا۔ ان دنوں میں نیا نیا پیرس میں آیا تھا۔مجھے مستشرقین کے بارے میں بہت سخت تعجب ہوتا تھا۔میں یہ تصور نہیں کرسکتا تھا کہ مستشرقین میں سے کوئی ایک اس بات کی صلاحیت رکھتا ہے کہ وہ قرآن کے الفاظ کو درست طریقہ سے ادا کریں ؛اور پھر اس کے معانی و اسرار بیان کریں ؛ اور اس کی غرض و غایت پر بحث کریں ۔ میں نے جب کازانوفا کی مجلس میں بیٹھنا شروع کیا تو میری رائے میں تبدیلی یا کمی آگئی۔یہاں تک کہ میرا پورا یہ نظریہ ہی ختم ہوگیا ۔ میں نے اس کے چند دروس ہی سنے تھے کہ مجھے یقین ہوگیا کہ یہ انسان فہم قرآن پر قدرت رکھتا ہے‘اوران لوگوں کی نسبت تفسیر قرآن کازیادہ ماہر ہے جو یہ خیال کرتے ہیں کہ وہی علوم قرآن کاذخیرہ اور اس کے محافظ ہیں ۔اورقرآن کی تفسیر کرنے میں وہی حق پر ہیں ۔ السیاسۃ الیومیہ ۲۷/۱۹۲۶۔ طہ حسین حیاتہ و فکرہ فی میزان الاسلام ص ۳۶۔