کتاب: بدر سے تبوک تک - صفحہ 98
’’اے اللہ! ہماری خبر اپنے نبی کو پہنچا دے‘‘ کافروں نے تیر مارنے شروع کئے۔ دونوں طرف سے باقاعدہ جنگ ہوتی رہی یہاں تک کہ کافروں نے حضرت عاصم اور ان کے ساتھ چھ آدمیوں کو شہید کر دیا۔ تین آدمی جو بچے وہ کافروں کے عہد و پیمان پر بھروسہ کر کے پہاڑ سے نیچے اتر آئے۔ منجملہ ان کے حضرت خبیب انصاری اور حضرت زید بن دثنہ تھے۔ جب کفار نے ان پر قابو پا لیا تو اپنی کمانوں کی تنابیں کھول کھول کر انہیں باندھ دیا۔ حضرت خبیب اور حضرت ابن دثنہ کے علاوہ جو تیسرے صحابی تھے، انہوں نے اپنے ساتھیوں سے کہا ’’یہ ان لوگوں کی پہلی وعدہ خلافی ہے۔ اللہ کی قسم! میں تمہارے ساتھ نہیں رہوں گا، معلوم ہوتا ہے کہ ان کا قتل کرنے کا ارادہ ہے، انہوں نے کفار کے ساتھ جانے سے انکار کر دیا۔ کافروں نے ان کو کھینچا اور اس بات پر مجبور کیا کہ وہ ان کے ساتھ چلیں، لیکن وہ نہ مانے۔ کافروں نے انہیں وہیں شہید کر دیا۔ اب وہ خبیب اور حضرت ابن دثنہ کو لے کر چلے یہاں تک کہ ان دونوں کو مکہ مکرمہ میں لے جا کر فروخت کر دیا۔ حضرت خبیب کو حارث بن عامر بن نوفل بن عبد مناف کے بیٹوں نے خرید لیا۔ اس لئے کہ حضرت خبیب رضی اللہ عنہ نے جنگ بدر میں حارث بن عامر کو قتل کیا تھا۔ حضرت خبیب رضی اللہ عنہ ان لوگوں کے ہاں قید رہے۔ جب وہ لوگ ان کے قتل کے لئے جمع ہوئے تو حضرت خبیب رضی اللہ عنہ نے حارث کی بیٹی سے استرا مانگا تاکہ اس سے جسم کی صفائی کر سکیں۔ لڑکی نے استرا انہیں دے دیا۔ اسی اثناء میں حضرت خبیب رضی اللہ عنہ نے اس لڑکی کے بیٹے کو اپنی گود میں لے لیا۔ اس لڑکی کو خبر نہیں ہوئی۔ جب اس نے اپنے بچہ کو حضرت خبیب رضی اللہ عنہ کے زانو پر بیٹھا ہوا دیکھا اور یہ دیکھا کہ حضرت خبیب کے ہاتھ میں استرا ہے تو وہ ڈر گئی۔ حضرت خبیب نے اس کے چہرہ سے اس کی گھبراہٹ کو پہچان لیا۔ انہوں نے اس لڑکی سے کہا ’’کیا تمہیں اس بات کا خوف ہے کہ میں اسے قتل کر دوں گا۔ نہیں، میں ایسا نہیں کروں گا، وہ لڑکی کہتی