کتاب: بدر سے تبوک تک - صفحہ 97
حادثہ رجیع جنگ اُحد کے بعد حادثہ رجیع پیش آیا۔ دشمنوں نے مسلمانوں کو نقصان پہنچانے اور پامال کرنے کے لئے اپنی کوششیں تیز تر کر دیں۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم ان کے ناپاک عزائم سے پوری طرح آگاہ رہتے تھے۔ اسی سلسلہ میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے دس آدمیوں کا ایک دستہ کافروں کی جاسوسی کے لئے روانہ فرمایا اور حضرت عاصم بن ثابت رضی اللہ عنہ انصاری کو جو کہ عاصم بن عمر بن خطاب کے نانا تھے ان پر امیر مقرر کیا۔ حضرت عاصم رضی اللہ عنہ مدینہ سے روانہ ہوئے۔ جب وہ مقام مطلوبہ پر پہنچے جو عسفان اور مکہ کے درمیان ہے تو ان کی خبر ہذیل کے ایک قبیلہ کو جس کا نام بنو لحیان تھا پہنچی۔ بنو لحیان نے ان مومنین کے مقابلہ کے لئے سو دو آدمیوں کو روانہ کیا۔ جو سب تیر انداز تھے۔ مومنین کو تلاش کرنے کے لئے وہ ان کے قدموں کے نشانات پر چلتے گئے۔ جب انہوں نے مومنین کی کھائی ہوئی کھجوریں جو مدینہ سے زاد راہ کے طور پر لائے تھے دیکھیں تو کہنے لگے یہ تو مدینہ کی کھجوریں ہیں۔ غرض یہ کہ وہ نشانات قدم پر چلتے ہوئے مومنین کے پاس پہنچ گئے۔ جب حضرت عاصم رضی اللہ عنہ اور ان کے ساتھیوں نے انہیں دیکھا تو وہ پہاڑ کی چوٹی پر چلے گئے۔ کفار نے انہیں گھیر لیا اور ان سے کہا پہاڑ سے اتر آؤ اور اپنا ہاتھ ہمیں دے دو (یعنی گرفتاری پیش کر دو) ہم تم سے عہد کرتے ہیں کہ تم میں سے کسی کو قتل نہیں کریں گے۔ حضرت عاصم رضی اللہ عنہ نے کہا: ’’اللہ کی قسم میں کافروں کی امان میں نہیں اتروں گا‘‘ یہ کہہ کر دعا کی