کتاب: بدر سے تبوک تک - صفحہ 92
کہ اپنے اندر صبر و تقویٰ کی سچی روح پیدا کرو۔ تمہیں جنگ اُحد میں جو ٹھوکر لگی ہے تو چاہئے کہ اس سے عبرت پکڑو اور آئندہ کے لئے اپنے اعمال کی نگہداشت کرو۔ یہ نہیں ہونا چاہئے کہ اس کوفت میں ایسے کھو جاؤ کہ آئندہ کے لئے ہمت ہار بیٹھو۔ یہ جنگ کا میدان ہے کبھی ایک فریق جیتتا ہے اور کبھی دوسرے کی باری آتی ہے۔ بدر میں تمہاری چوٹ ان پر لگی تھی، اُحد میں ان کی چوٹ تم پر لگ گئی لیکن کئی جماعتوں کی کشمکش کی تاریخ میں ایک دو میدانوں کی ہار جیت کیا اہمیت رکھتی ہے؟ اصل چیز جو سوچنے کی ہے وہ تمہارے دلوں کی ایمانی قوت ہے۔ اگر تمہارے اندر ایمان کی سچی روح موجود ہے تو پھر دنیا میں رفعت و سربلندی صرف تمہارے ہی لئے ہے۔ علاوہ بریں یہ حادثہ اگرچہ بظاہر شکست ہے لیکن بہ باطن چند در چند مصلحتیں اور حکمتیں رکھتا ہے۔ ازاں جملہ یہ کہ کھرے کھوٹے کی آزمائش ہو گئی۔ جو منافق اور کچے دل کے آدمی اسلامی جمعیت میں ملے ہوئے تھے ان کے چہرے بے نقاب ہو گئے اور از انجملہ یہ کہ لوگوں کو جنگ کے نازک اور فیصلہ کن معاملات کا تجربہ ہو گیا۔ تجربے اور مشاہدے کے بعد ان کے قدم زیادہ محتاط ہو جائیں گے۔ سب سے بڑھ کر یہ کہ بعض مسلمانوں کے دلوں میں کمزوریاں پیدا ہو گئی تھیں، وہ اس ٹھوکر کے لگنے سے دور ہو گئیں اور ان کا عزم و ایمان زیادہ مضبوط اور بے داغ ہو گیا۔ (73)