کتاب: بدر سے تبوک تک - صفحہ 91
دور نہیں جب تمہاری ہیبت سے ان کے دل کانپ اٹھیں گے۔ اس اصل عظیم کی طرف اشارہ کہ جن لوگوں کے سامنے اعتقاد و ہدایت کی کوئی روشن اور ثابت حقیقت نہیں ہوتی اور خدا کو چھوڑ کر اعتماد و پرستش کے بہت سے ٹھکانے بنا لیتے ہیں، ان میں عزم و یقین کی وہ روح پیدا نہیں ہو سکتی، جو اہل حق و ایمان کے لئے مخصوص ہے۔ وہ جب کبھی کسی ایسی جماعت کے مقابلے میں نکلیں جو ایمان و یقین کی روح سے معمور ہو گی تو خواہ کتنی ہی طاقت و شوکت رکھتے ہوں لیکن کبھی اسے مرعوب نہیں کر سکیں گے۔ نزول قرآن کے وقت مسلمانوں میں جو طاقت پیدا کی گئی تھی اس کے مقابلے میں مشرکین عرب کا یہی حال تھا۔ وہ تعداد میں بہت اور سروسامان میں طاقتور تھے، مگر ایمان و یقین کی روح سے محروم تھے۔ مسلمان تعداد میں بہت تھوڑے اور سروسامان سے محروم تھے مگر ایمان و یقین کی روح سے معمور تھے۔ نتیجہ یہ نکلا کہ قلت کی ہیبت سے کثرت کے دل کانپ اٹھے اور مٹھی بھر انسانوں نے عرب کی پوری آبادی کو شکست دے دی۔ منافقین تمہیں جنگ اور اس کی شکست یاد دلا کر ڈرا رہے ہیں تاکہ آئندہ دشمنوں کے مقابلے کی جراءت نہ کرو، لیکن تم اچھی طرح جانتے ہو کہ اُحد کے میدان میں جو کچھ پیش آیا اس کی کیا حقیقت ہے؟ خدا کا وعدہ نصرت اس موقع پر بھی پورا ہوا تھا دشمنوں کے قدم اکھڑ گئے تھے لیکن جب تم نے عین حالت جنگ میں حکم رسول کی نافرمانی کی اور ایک گروہ مال غنیمت لوٹنے کی طمع میں مورچہ چھوڑ کر تتر بتر ہو گیا تو میدان جنگ کی ہوا پلٹ گئی اور فتح ہوتے ہوتے شکست ہو گئی۔ پس یہ جو کچھ ہوا، دشمنوں کی طاقت و کثرت سے نہیں ہوا، جس سے منافق تمہیں ڈرا رہے ہیں بلکہ تمہاری نافرمانی اور بے ہمتی سے ہوا۔ اس کا نتیجہ یہ نہیں ہونا چاہئے کہ دشمنوں کی طاقت و کثرت سے مرعوب ہو، بلکہ یہ ہونا چاہئے