کتاب: بدر سے تبوک تک - صفحہ 84
تَّبَعْنَاكُمْ ۗ هُمْ لِلْكُفْرِ يَوْمَئِذٍ أَقْرَبُ مِنْهُمْ لِلْإِيمَانِ ۚ يَقُولُونَ بِأَفْوَاهِهِم مَّا لَيْسَ فِي قُلُوبِهِمْ وَا للّٰهُ أَعْلَمُ بِمَا يَكْتُمُونَ ﴿١٦٧﴾) (69) ’’اور ان سے کہا گیا آؤ اللہ کی راہ میں لڑو، یا (دشمن کو) دفع کرو وہ بولے اگر ہم جانتے کہ لڑائی ہو گی تو ضرور تمہارے ساتھ جاتے وہ اس دن ایمان کی بہ نسبت کفر سے زیادہ قریب تھے۔ انہی زبانوں سے وہ بات کہتے ہیں جو ان کے دلوں میں نہیں اور اللہ خوب جانتا ہے جسے وہ چھپاتے ہیں۔ وہ (منافق) جنہوں نے اپنے (شہید) بھائیوں کے حق میں کہا جبکہ خود بیٹھ رہے۔ اگر وہ ہماری بات مانتے تو قتل نہ ہوتے۔ فرما دیجئے تم اپنی جانوں سے مال کو ٹال دو اگر تم سچے ہو۔‘‘ منافقین نے مومنوں کی شہادت کی اہمیت کو گھٹانے کے لئے بہت کچھ کہا جیسا کہ اوپر والی آیت میں مذکور ہے۔ انہوں نے اپنے نفاق کو چھپانے کے لئے، کثیر تعداد میں مسلمانوں کے قتل ہو جانے کو ان کی اپنی کوتاہیوں اور غلط منصوبہ بندی کا نتیجہ قرار دیا۔ پھر اللہ نے شہدائے اُحد کے بارے میں فرمایا۔ (وَلَا تَحْسَبَنَّ الَّذِينَ قُتِلُوا فِي سَبِيلِ ا للّٰهِ أَمْوَاتًا ۚ بَلْ أَحْيَاءٌ عِندَ رَبِّهِمْ يُرْزَقُونَ ﴿١٦٩﴾ فَرِحِينَ بِمَا آتَاهُمُ ا للّٰهُ مِن فَضْلِهِ وَيَسْتَبْشِرُونَ بِالَّذِينَ لَمْ يَلْحَقُوا بِهِم مِّنْ خَلْفِهِمْ أَلَّا خَوْفٌ عَلَيْهِمْ وَلَا هُمْ يَحْزَنُونَ ﴿١٧٠﴾ يَسْتَبْشِرُونَ بِنِعْمَةٍ مِّنَ ا للّٰهِ وَفَضْلٍ وَأَنَّ ا للّٰهَ لَا يُضِيعُ أَجْرَ الْمُؤْمِنِينَ ﴿١٧١﴾) (70) ’’اور جو لوگ اللہ کی راہ میں قتل کئے گئے انہیں ہرگز مردہ نہ سمجھو بلکہ وہ اپنے رب کے پاس زندہ ہیں، انہیں رزق دیا جاتا ہے۔ وہ خوش ہیں اس پر جو انہیں اللہ نے اپنے فضل سے دیا اور اپنے پچھلوں کے متعلق جو ابھی ان سے نہیں ملے یہ بشارت پا کر خوش ہوتے ہیں کہ ان پر (بھی) نہ کوئی خوف ہو گا اور نہ وہ غمگین ہوں گے۔ وہ خوشیاں مناتے ہیں اللہ کی نعمت اور اس کے فضل پر کہ اللہ ایمان والوں کا اجر ضائع نہیں کرتا۔‘‘