کتاب: بدر سے تبوک تک - صفحہ 83
(لَقَدْ مَنَّ ا للّٰهُ عَلَى الْمُؤْمِنِينَ إِذْ بَعَثَ فِيهِمْ رَسُولًا مِّنْ أَنفُسِهِمْ يَتْلُو عَلَيْهِمْ آيَاتِهِ وَيُزَكِّيهِمْ وَيُعَلِّمُهُمُ الْكِتَابَ وَالْحِكْمَةَ وَإِن كَانُوا مِن قَبْلُ لَفِي ضَلَالٍ مُّبِينٍ ﴿١٦٤﴾) (66) ’’اللہ نے احسان کیا ایمان والوں پر جو بھیجا ان میں رسول انہی کا، پڑھتا ہے ان پر آیتیں اس کی اور پاک کرتا ہے ان کو شرک وغیرہ سے اور سکھلاتا ہے ان کو کتاب اور کام کی بات اور وہ تو اس سے پہلے صریح گمراہی میں تھے۔‘‘ پھر مومنین کو تنبیہ کرتے ہوئے فرمایا کہ جب تم پر بدر میں مصیبت نازل ہوئی، حالانکہ اس سے دوگنی مصیبت تمہارے ہاتھوں کفار کو پہنچ چکی تھی، تم پکار اٹھے کہ یہ ناگہانی مصیبت ہم پر کہاں سے آ گئی۔ فرمایا اے نبی ان سے کہہ دو کہ یہ تمام مصیبت تمہاری شامت اعمال کا نتیجہ تھی۔ قرآن حکیم میں ہے: (أَوَلَمَّا أَصَابَتْكُم مُّصِيبَةٌ قَدْ أَصَبْتُم مِّثْلَيْهَا قُلْتُمْ أَنَّىٰ هَـٰذَا ۖ قُلْ هُوَ مِنْ عِندِ أَنفُسِكُمْ) (67) کیا جب تمہیں کوئی مصیبت پہنچی اس حال میں کہ اس سے دگنی تم انہیں پہنچا چکے ہو (پھر بھی) تم نے کہا کہ یہ مصیبت کہاں سے آئی؟ کہہ دیجئے وہ تمہاری طرف سے آئی۔ پھر اللہ نے اس مصیبت کی وجہ بیان فرمائی: (وَمَا أَصَابَكُمْ يَوْمَ الْتَقَى الْجَمْعَانِ فَبِإِذْنِ ا للّٰهِ وَلِيَعْلَمَ الْمُؤْمِنِينَ ﴿١٦٦﴾) (68) ’’اور دونوں لشکروں کے ملنے کے دن تم پر جو مصیبت آئی وہ اللہ کے حکم سے تھی اور اس لئے کہ مومنوں کو (منافقوں سے) ممتاز کر دے۔‘‘ منافقین میدان جنگ سے چلے آئے تھے جنگ کے بعد مومنوں نے ان منافقوں سے پوچھا کہ: (وَقِيلَ لَهُمْ تَعَالَوْا قَاتِلُوا فِي سَبِيلِ ا للّٰهِ أَوِ ادْفَعُوا ۖ قَالُوا لَوْ نَعْلَمُ قِتَالًا لَّا