کتاب: بدر سے تبوک تک - صفحہ 82
(وَلَقَدْ عَفَا عَنكُمْ) (62) ’’اور بےشک اس نے تمہیں معاف کر دیا۔‘‘ (وَلَقَدْ عَفَا ا للّٰهُ عَنْهُمْ) (63) ’’اور بےشک اللہ نے انہیں معاف کر دیا۔‘‘ پھر اللہ نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے فرمایا کہ آپ بھی انہیں معاف فرما دیں اور ان کے لئے رب العزت سے بخشش کی دعا کریں۔ (فَاعْفُ عَنْهُمْ وَاسْتَغْفِرْ لَهُمْ وَشَاوِرْهُمْ فِي الْأَمْرِ ۖ فَإِذَا عَزَمْتَ فَتَوَكَّلْ عَلَى ا للّٰهِ ۚ إِنَّ ا للّٰهَ يُحِبُّ الْمُتَوَكِّلِينَ ﴿١٥٩﴾) (64) ’’آپ انہیں معاف کر دیں اور ان کے لئے بخشش مانگیں اور (ضروری) کاموں میں ان سے مشورہ لیں پھر جب (کسی کام کا) آپ پختہ ارادہ کر لیں تو اللہ پر بھروسہ کریں (اور اسے کر گزریں)۔ بےشک اللہ تعالیٰ بھروسہ کرنے والوں کو محبوب رکھتا ہے۔‘‘ پھر مسلمانوں کو تسلی دیتے ہوئے فرمایا: (إِن يَنصُرْكُمُ ا للّٰهُ فَلَا غَالِبَ لَكُمْ ۖ وَإِن يَخْذُلْكُمْ فَمَن ذَا الَّذِي يَنصُرُكُم مِّن بَعْدِهِ ۗ وَعَلَى ا للّٰهِ فَلْيَتَوَكَّلِ الْمُؤْمِنُونَ ﴿١٦٠﴾) (65) ’’(اے مسلمانو!) اگر اللہ تمہاری مدد کرے تو کوئی تم پر غلبہ نہیں پا سکتا اور اگر وہ تمہیں بے سہارا چھوڑ دے تو پھر ایسا کون ہے جو اس کے بعد تمہاری مدد کر سکے اور مومنوں کو اللہ ہی پر بھروسہ کرنا چاہیے۔‘‘ اے مومنو! یہ کتنا زبردست احسان ہے کہ اس نے تمہیں معاف کر دیا اور اے مومنو! اس نے تم پر صرف یہی احسان عظیم نہیں کیا بلکہ وہ بہت احسان کر چکا ہے اور سب سے بڑا احسان تو یہ ہے کہ اس نے تم میں ایک رسول مبعوث فرمایا۔