کتاب: بدر سے تبوک تک - صفحہ 78
کی خدمتِ اقدس میں شکایت کی گئی کہ زخم زیادہ ہیں (یعنی مقتولین خون میں لت پت ہیں ان کا کیا کیا جائے) رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا قبریں کھودو اور انہیں کشادہ رکھو۔ احسان کرو اور دو دو تین تین کو ایک قبر میں دفن کرو۔ اور جس کے پاس قرآن زیادہ ہو (یعنی قرآن زیادہ یاد ہو اور سب سے زیادہ اچھا پڑھنے والا ہو) اسے (قبلہ کی طرف) آگے بڑھو۔ وہاں میرے باپ کا بھی انتقال ہو گیا تو وہ بھی دو شخصوں کے آگے رکھے گئے۔ (57) حضرت ابن عباس سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جب تمہارے بھائی اُحد کے دن شہید کئے گئے تو اللہ نے ان کی روحوں کو سبز چڑیوں کے پیٹ میں کر دیا، وہ بہشت کی نہروں پر پھرتی ہیں اور اس کے میوے کھاتی ہیں اور سونے کی قندیلوں میں بسیرا اور ٹھکانہ کرتی ہیں۔ عرش کے سایہ میں جب ان روحوں نے اپنے کھانے پینے اور سونے کی خوشی حاصل کی، تو کہا کون ہے جو ہماری طرف سے ہمارے بھائیوں کو یہ خبر پہنچائے کہ ہم بہشت میں زندہ ہیں اور کھاتے پیتے ہیں تاکہ وہ بہشت حاصل کرنے میں بے رغبتی نہ کریں اور لڑائی کے وقت سستی نہ کریں تو اللہ نے فرمایا میں انہیں تمہاری خبر پہنچاؤں گا پھر اللہ نے یہ آیت نازل فرمائی: (وَلَا تَحْسَبَنَّ الَّذِينَ قُتِلُوا فِي سَبِيلِ ا للّٰهِ أَمْوَاتًا ۚ) (58) جنگ اُحد میں مسلمانوں کا شدید نقصان ہوا، اللہ نے ان کے غم کو دور کرنے کے لئے ارشاد فرمایا: (وَلَا تَهِنُوا وَلَا تَحْزَنُوا وَأَنتُمُ الْأَعْلَوْنَ إِن كُنتُم مُّؤْمِنِينَ ﴿١٣٩﴾ إِن يَمْسَسْكُمْ قَرْحٌ فَقَدْ مَسَّ الْقَوْمَ قَرْحٌ مِّثْلُهُ ۚ وَتِلْكَ الْأَيَّامُ نُدَاوِلُهَا بَيْنَ النَّاسِ وَلِيَعْلَمَ ا للّٰهُ الَّذِينَ آمَنُوا وَيَتَّخِذَ مِنكُمْ شُهَدَاءَ ۗ وَا للّٰهُ لَا يُحِبُّ الظَّالِمِينَ ﴿١٤٠﴾وَلِيُمَحِّصَ ا للّٰهُ الَّذِينَ آمَنُوا وَيَمْحَقَ الْكَافِرِينَ ﴿١٤١﴾ أَمْ حَسِبْتُمْ أَن تَدْخُلُوا الْجَنَّةَ