کتاب: بدر سے تبوک تک - صفحہ 74
بعد ابوسفیان نے کہا: ’’بےشک یہ سب لوگ شہید ہو گئے، اگر زندہ ہوتے تو ضرور جواب دیتے‘‘ یہ سن کر حضرت عمر رضی اللہ عنہ کی زبان سے بے ساختہ یہ الفاظ نکل گئے ’’اے اللہ کے دشمن تو غلط کہتا ہے۔ اللہ نے تیرے غمگین کرنے والوں کو بچا لیا ہے۔‘‘ ابوسفیان نے کہا: ’’ہبل (بت) کی جے‘‘ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’یہ کہو اللہ بلند و برتر ہے‘‘ ابو سفیان نے کہا: ’’ہماری مددگار عزی (دیوی) ہے اور تمہاری کوئی عزی نہیں‘‘ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: یہ کہو ’’ہمارا مولیٰ اللہ ہے اور تمہارا کوئی مولیٰ نہیں‘‘ ابوسفیان نے کہا یہ جنگ بدر کا بدلہ ہے، لڑائی ڈول کی طرح ہوا کرتی ہے (کبھی کسی کا نقصان اور کبھی کسی کا) پھر ابوسفیان نے کہا: ’’تم مقتولین کے اعضاء کٹے ہوئے پاؤ گے، میں نے اس کا حکم نہیں دیا تھا میرے ساتھیوں نے اپنی مرضی سے یہ کام کیا ہے، البتہ میں اسے برا نہیں سمجھتا۔‘‘ (44) اس جنگ میں اگرچہ مومنوں کو کافی نقصان پہنچا لیکن انہوں نے میدان جنگ کو نہیں چھوڑا۔ کچھ لوگوں نے یہ افواہ پھیلا دی کہ مشرکین دوبارہ جمع ہو کر مسلمانوں پر حملہ آور ہونے والے ہیں۔ جیسا کہ ارشاد ربانی ہے: (الَّذِينَ قَالَ لَهُمُ النَّاسُ إِنَّ النَّاسَ قَدْ جَمَعُوا لَكُمْ فَاخْشَوْهُمْ فَزَادَهُمْ إِيمَانًا وَقَالُوا حَسْبُنَا اللّٰـهُ) (45) ’’(جب) ان سے لوگوں نے آ کر بیان کیا کہ کفار نے تمہارے (مقابلے) کے لئے (لشکر کثیر) جمع کیا ہے تو ان سے ڈرو۔ تو ان کا ایمان اور زیادہ ہو گیا اور کہنے لگے ہم کو اللہ کافی ہے۔‘‘ جب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے یہ خبر سنی کہ کفار پھر حملہ کرنے والے