کتاب: بدر سے تبوک تک - صفحہ 56
کا خرچ دے دیا کرتے تھے۔ اس کے بعد جو بچتا تھا اس کو اللہ کے راستے میں خرچ کر دیا کرتے تھے، اس سے سامان جنگ خریدتے تھے (21) ان اموال میں باغ فدک بھی شامل تھا۔ فدک کے بارے میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا فرمان ہے کہ ہمارا کوئی وارث نہیں، ہم جو کچھ چھوڑ جائیں وہ صدقہ ہے۔ ہاں اس مال میں سے آل محمد صلی اللہ علیہ وسلم (یعنی ازواج مطہرات وغیرہ) اپنے گزارے کے لئے لے سکتے ہیں۔ (22) اس حدیث سے معلوم ہوتا ہے کہ تاریخ یا تفسیر کا وہ واقعہ جس میں یہ ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے باغ فدک حضرت فاطمہ رضی اللہ عنہا کو دے دیا تھا، بالکل لغو ہے۔ انصار نے کھجوروں کے جو باغات آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی تحویل میں دے رکھے تھے، بنو نضیر کی فتح کے بعد وہ باغات رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کو واپس کر دئیے۔ (23)