کتاب: بدر سے تبوک تک - صفحہ 54
اہل کتاب کی جلا وطنی: (يُخْرِبُونَ بُيُوتَهُم) (17) گھروں کی بربادی ان کے اپنے ہی ہاتھوں سے: (وَمَا أَفَاءَ ا للّٰهُ عَلَىٰ رَسُولِهِ) (18) مومنین کی خوش حالی یہودیوں کی بہت سی املاک مسلمانوں کے قبضہ میں آئیں۔ کیونکہ یہ املاک بغیر لڑائی کے مسلمانوں کے ہاتھ آئیں اس لئے ان کو مجاہدین میں تقسیم نہیں کیا جا سکتا تھا۔ ان املاک کا مصرف قرآن نے ان الفاظ میں بیان فرمایا: (وَمَا أَفَاءَ ا للّٰهُ عَلَىٰ رَسُولِهِ مِنْهُمْ فَمَا أَوْجَفْتُمْ عَلَيْهِ مِنْ خَيْلٍ وَلَا رِكَابٍ وَلَـٰكِنَّ ا للّٰهَ يُسَلِّطُ رُسُلَهُ عَلَىٰ مَن يَشَاءُ ۚ وَا للّٰهُ عَلَىٰ كُلِّ شَيْءٍ قَدِيرٌ ﴿٦﴾ مَّا أَفَاءَ ا للّٰهُ عَلَىٰ رَسُولِهِ مِنْ أَهْلِ الْقُرَىٰ فَلِلّٰهِ وَلِلرَّسُولِ وَلِذِي الْقُرْبَىٰ وَالْيَتَامَىٰ وَالْمَسَاكِينِ وَابْنِ السَّبِيلِ كَيْ لَا يَكُونَ دُولَةً بَيْنَ الْأَغْنِيَاءِ مِنكُمْ ۚ وَمَا آتَاكُمُ الرَّسُولُ فَخُذُوهُ وَمَا نَهَاكُمْ عَنْهُ فَانتَهُوا ۚ وَاتَّقُوا ا للّٰهَ ۖ إِنَّ ا للّٰهَ شَدِيدُ الْعِقَابِ ﴿٧﴾ لِلْفُقَرَاءِ الْمُهَاجِرِينَ الَّذِينَ أُخْرِجُوا مِن دِيَارِهِمْ وَأَمْوَالِهِمْ يَبْتَغُونَ فَضْلًا مِّنَ ا للّٰهِ وَرِضْوَانًا وَيَنصُرُونَ ا للّٰهَ وَرَسُولَهُ ۚ أُولَـٰئِكَ هُمُ الصَّادِقُونَ ﴿٨﴾ وَالَّذِينَ تَبَوَّءُوا الدَّارَ وَالْإِيمَانَ مِن قَبْلِهِمْ يُحِبُّونَ مَنْ هَاجَرَ إِلَيْهِمْ وَلَا يَجِدُونَ فِي صُدُورِهِمْ حَاجَةً مِّمَّا أُوتُوا وَيُؤْثِرُونَ عَلَىٰ أَنفُسِهِمْ وَلَوْ كَانَ بِهِمْ خَصَاصَةٌ ۚ وَمَن يُوقَ شُحَّ نَفْسِهِ فَأُولَـٰئِكَ هُمُ الْمُفْلِحُونَ ﴿٩﴾) (19) ’’اور جو مال اللہ نے ان کے قبضے سے نکال کر اپنے رسول کی طرف پلٹا دئیے وہ ایسے مال نہیں ہیں جن پر تم نے اپنے گھوڑے اور اونٹ دوڑائے ہوں، بلکہ اللہ اپنے رسولوں کو جن پر چاہتا ہے، تسلط عطا فرما دیتا ہے اور اللہ ہر چیز پر قادر ہے۔ اور جو کچھ بھی اللہ تعالیٰ بستیوں کے لوگوں سے اپنے رسول کی طرف پلٹا