کتاب: بدر سے تبوک تک - صفحہ 51
’’اللہ یہ آگ ہمیشہ جلائے رکھے اور اس کے اطراف جہنم چلتی رہے۔ جلد ہی تمہیں معلوم ہو جائے گا کہ کون اس آگ سے دور ہے اور کون سی زمین کو نقصان پہنچتا ہے۔‘‘ (11) بدباطن قوم یہود نے جنگ تو چھیڑ دی لیکن مقابلہ کرنے کی جراءت نہ کر سکے۔ اللہ رب العزت نے مسلمانوں کو بغیر لڑائی کئے فتح و کامرانی سے نوازا۔ (وَلَـٰكِنَّ ا للّٰهَ يُسَلِّطُ رُسُلَهُ عَلَىٰ مَن يَشَاءُ ۚ وَا للّٰهُ عَلَىٰ كُلِّ شَيْءٍ قَدِيرٌ ﴿٦﴾) (12) ’’اورلیکن اللہ اپنے پیغمبروں کو جن پر چاہتا ہے مسلط کر دیتا ہے اور اللہ ہر چیز پر قادر ہے۔‘‘ فتح کے بعد رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے بنو نضیر کو جلا وطن کر دیا۔ ان کے ساتھ بنو قینقاع کو بھی مدینہ منورہ سے نکال دیا۔ قبیلہ بنو قریظہ پر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے احسان فرمایا انہیں مدینہ میں رہنے کی اجازت دے دی۔ (13) (هُوَ الَّذِي أَخْرَجَ الَّذِينَ كَفَرُوا مِنْ أَهْلِ الْكِتَابِ مِن دِيَارِهِمْ لِأَوَّلِ الْحَشْرِ ۚ مَا ظَنَنتُمْ أَن يَخْرُجُوا ۖ وَظَنُّوا أَنَّهُم مَّانِعَتُهُمْ حُصُونُهُم مِّنَ ا للّٰهِ فَأَتَاهُمُ ا للّٰهُ مِنْ حَيْثُ لَمْ يَحْتَسِبُوا ۖ وَقَذَفَ فِي قُلُوبِهِمُ الرُّعْبَ ۚ يُخْرِبُونَ بُيُوتَهُم بِأَيْدِيهِمْ وَأَيْدِي الْمُؤْمِنِينَ فَاعْتَبِرُوا يَا أُولِي الْأَبْصَارِ ﴿٢﴾ وَلَوْلَا أَن كَتَبَ ا للّٰهُ عَلَيْهِمُ الْجَلَاءَ لَعَذَّبَهُمْ فِي الدُّنْيَا ۖ وَلَهُمْ فِي الْآخِرَةِ عَذَابُ النَّارِ ﴿٣﴾) (14) ’’وہی ہے جس نے اہل کتاب کافروں کو پہلے ہی ہلے میں ان کے گھروں سے نکال باہر کیا۔ تمہیں ہرگز یہ گمان نہ تھا کہ وہ نکل جائیں گے اور وہ بھی سمجھے بیٹھے تھے کہ ان کی گڑھیاں انہیں اللہ سے بچا لیں گی مگر اللہ ایسے رخ سے ان پر آیا جدھر کا خیال بھی نہ کیا گیا تھا۔ اس نے ان کے دلوں پر رعب ڈال دیا۔ نتیجہ یہ ہوا کہ وہ خود اپنے ہاتھوں سے بھی اپنے گھروں کو برباد کر رہے تھے اور مومنوں کے ہاتھوں سے بھی برباد کروا رہے تھے۔ پس عبرت حاصل کرو، اے دیدہ بینا