کتاب: بدر سے تبوک تک - صفحہ 5
دراز بیت چکا تھا آسمان نے سیف بے نیام جہاد فی سبیل اللہ کے لئے استعمال ہوتے ہوئے نہ دیکھا تھا۔ شہیدین نے خاک و خون سے لتھڑ کر داستانِ حریت رقم کی۔ تاریخ نے ان پر ناز کیا۔
اے غافل مسلمانو! شہداء بالاکوٹ کے وارثو! آج پھر حالات ہم سے تقاضا کر رہے ہیں کہ شہیدین کے نقوش پر چل کر جہاد جس کا کائنات میں آغاز ہو چکا ہے، اِس کو عروج تک پہنچا دیں اور سوئی ہوئی انسانیت کو جگا دیں۔ دنیا بھر کے مظلوم مسلمانوں کی آزادی کے لئے ہراول دستہ بن کر نکلیں اور اپنی تمام تر صلاحتیں اسلام کی سربلندی کے لئے کھپا دیں۔
سعودی حکومت اور عوام نے جہاد افغانستان کے لئے اپنے تمام مادی و اخلاقی وسائل وقف فرما دئیے تھے جس سے سعودی عرب کا اپنا ملکی بجٹ بھی کافی حد تک متاثر ہوا۔ افغانستان کی وادیاں اور پہاڑ آل سعود و آل شیخ، علماء کرام، مشائخ عظام اور دیگر اسلامی ممالک کے مجاہدین کی قربانیوں کے شاہد اور معترف ہیں۔ سعودی عرب کی مساجد، کالجوں اور دانش گاہوں میں کروڑوں ریال جمع کئے جاتے ہیں اور پھر ان رقوم کو جہادی تحریکوں کے لئے دنیا کے کونے کونے میں تقسیم کیا جاتا ہے۔
ہمارے اِن عرب بھائیوں کی مدد اور اللہ کی تائید و نصرت سے دنیا کے ہر خطے میں بیداری کی لہر اُٹھ رہی ہے۔
الحمدللہ پاکستان میں تحریک اہلحدیث ان تمام جہادی تحریکوں میں سرفہرست ہے جس کی بنیاد میں شہیدین رحمۃ اللہ علیہم کے خون کی سرخی شامل ہے جن کی روحیں آج بھی قبروں میں جہاد بالسیف کے لئے بےتاب ہیں اور کہہ رہی ہیں کہ اے اللہ! ہمیں دنیا میں پھر دوبارہ بھیج تاکہ تیری راہ میں پھر مارے جائیں۔ بالاکوٹ کے باسی تاریخ کے ایک طالب علم نے مجھے بتایا کہ جہاں شہداء لڑے اور جن جن پتھروں پر