کتاب: بدر سے تبوک تک - صفحہ 42
میدان بدر میں فتح کے اثرات دور رس نکلے، حق و باطل کا یہ معرکہ قیامت تک کے لئے میزان ہے۔ اہل ایمان کے لئے حوصلہ کا روشن مینار ہے۔ کثرت پر قلت کا غلبہ، کفر پر ایمان کی کامیابی، ساز و براق پر بے سروسامانی کی برتری۔ یہ چند عناوین ہی ہماری ملی تاریخ کے درخشاں باب ہیں۔ جن کی سرخی بدر کے مجاہدوں نے اپنے خون کی دھار سے لکھی۔ حق کی خاطر مرمٹنے کی روایت ڈالی۔ غزوہ بدر کی کامیابی کا سب سے بڑا اثر یہ ہوا کہ مسلمانوں کو پورے عرب میں استقرار نصیب ہوا۔ تمام طاغوتی طاقتیں ان کا لوہا ماننے پر مجبور ہوئیں۔ قریش کے مقابلے میں فریق کی حیثیت حاصل ہوئی۔ انہیں مسلمانوں کی قوت کا پوری طرح احساس ہوا، قریش کی سیاسی شہرت، سیاسی حیثیت بری طرح مجروح ہوئی۔ ان کی شام کی تجارتی شاہراہ غیر محفوظ ہو گئی۔ اسلام کی مرکزیت اور مدینہ کی مملکت مستحکم ہو گئی۔ عرب قبائل کوئی قدم اٹھانے سے پہلے سوچنے پر مجبور ہو گئے۔ یہود مدینہ معیشت، عسکری اور مادی وسائل کی بناء پر اپنے آپ کو برتر تصور کرتے تھے۔ اس فتح نے ان کے حوش و حواس معطل کر دئیے۔ مسلمانوں کو اپنے لئے زبردست خطرہ محسوس کرنے لگے۔