کتاب: بدر سے تبوک تک - صفحہ 41
رونے لگے۔لوگوں سے دریافت کیا کہ یہ کام کس نے کیا ہے؟ لوگوں نے بتایا کہ حمزہ بن عبدالمطلب نے یہ کام کیا ہے۔ اور وہ اس گھر میں چند شراب پینے والوں کے ساتھ ہیں، ان کے پاس ایک گانے والی بھی ہے، جو گاتے گاتے یہ کہنے لگی کہ اے حمزہ ہمارے لئے موٹی اونٹنیاں لاؤ، حضرت حمزہ رضی اللہ عنہ اٹھے انہوں نے ان اونٹنیوں کے کوہان کاٹ ڈالے اور کلیجیاں نکال لیں۔ یہ سن کر حضرت علی رضی اللہ عنہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس پہنچے۔ اس وقت آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس حضرت زید بن حارثہ بیٹھے ہوئے تھے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے حضرت علی رضی اللہ عنہ کو دیکھا اور دیکھتے ہی سمجھ گئے کہ وہ کسی مصیبت میں مبتلا ہو گئے ہیں۔ آپ نے پوچھا: ’’تمہارا کیا حال ہے؟‘‘ حضرت علی رضی اللہ عنہ نے کہا: ’’اے اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم! میں نے آج جیسا دن پہلے کبھی نہیں دیکھا۔ حمزہ رضی اللہ عنہ نے میری اونٹنیوں کے کوہان اور کولہے کاٹ لئے ہیں اور وہ (ابھی) اسی گھر میں ہیں۔ ان کے ساتھ کچھ اور شراب پینے والے بھی وہاں موجود ہیں۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنی چادر منگوائی، چادر اوڑھ کر آپ وہاں تشریف لے گئے۔ حضرت زید رضی اللہ عنہ آپ کے پیچھے پیچھے ہو لئے حتیٰ کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم اس گھر کے دروازہ پر پہنچے، اندر داخل ہونے کی اجازت طلب کی۔ اہل خانہ نے اجازت دے دی۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کیا دیکھتے ہیں کہ کچھ لوگ شراب نوشی کر رہے ہیں۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے حمزہ رضی اللہ عنہ کو ملامت کی لیکن حضرت حمزہ رضی اللہ عنہ نشہ میں چور تھے، ان کی آنکھیں سرخ تھیں۔ انہوں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی طرف دیکھا، پہلے نظر اٹھا کر آپ کے گھٹنے تک دیکھا، پھر نظر اٹھائی اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی ناف تک دیکھا، پھر نظر اٹھا کر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے چہرہ انور کو دیکھا اور کہا: ’’تم سب میرے باپ کے غلام ہو‘‘ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سمجھ گئے کہ وہ نشہ میں چور ہیں، لہٰذا آپ اپنے ساتھیوں کے ہمراہ واپس تشریف لے گئے۔ (65) یہ واقعہ حرمت خمر سے پہلے پیش آیا تھا۔