کتاب: بدر سے تبوک تک - صفحہ 39
اس کے دل نے اسے ملامت کی، پھر دوبارہ اس نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے عرض کیا کہ یہ تلوار مجھے دے دیجئے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ذرا سخت لہجہ میں فرمایا کہ اسے وہیں رکھ دو۔ صحابہ نے سوال کیا آخر اس کے مصارف کیا ہیں۔ ارشاد ہوا: (يَسْأَلُونَكَ عَنِ الْأَنفَالِ ۖ قُلِ الْأَنفَالُ لِلّٰهِ وَالرَّسُولِ ۖ فَاتَّقُوا ا للّٰهَ وَأَصْلِحُوا ذَاتَ بَيْنِكُمْ ۖ وَأَطِيعُوا ا للّٰهَ وَرَسُولَهُ إِن كُنتُم مُّؤْمِنِينَ ﴿١﴾) (61) ’’(اے نبی، لوگ) آپ سے غنیمتوں کے متعلق سوال کرتے ہیں فرما دیجئے غنیمتیں اللہ اور اس کے رسول کی ہیں تو اللہ سے ڈرو (غنیمت کی تقسیم میں اختلاف نہ کرو) اور اپنے باہمی معاملات کو درست رکھو اور اللہ کے رسول کا حکم مانو اگر تم مومن ہو۔‘‘ پھر فرمایا: (وَاعْلَمُوا أَنَّمَا غَنِمْتُم مِّن شَيْءٍ فَأَنَّ لِلّٰهِ خُمُسَهُ وَلِلرَّسُولِ وَلِذِي الْقُرْبَىٰ وَالْيَتَامَىٰ وَالْمَسَاكِينِ وَابْنِ السَّبِيلِ إِن كُنتُمْ آمَنتُم بِا للّٰهِ وَمَا أَنزَلْنَا عَلَىٰ عَبْدِنَا يَوْمَ الْفُرْقَانِ يَوْمَ الْتَقَى الْجَمْعَانِ وَا للّٰهُ عَلَىٰ كُلِّ شَيْءٍ قَدِيرٌ ﴿٤١﴾) (62) ’’اور جان لو کہ مال غنیمت میں سے پانچواں حصہ تو اللہ کے لئے، اور رسول کے لیے، اور اقرباء کے لئے، اور یتیموں کے لئے، اور مساکین کے لئے، اور مسافروں کے لئے ہے۔ اگر تمہارا اللہ پر ایمان ہے اور اس (نصرت) پر ایمان جو اللہ نے اپنے بندے پر حق و باطل میں فرق کر دینے والے دن اس وقت نازل کی جب کہ دو فوجوں کی مڈبھیڑ ہوئی (تو تمہیں یہ فیصلہ ماننا ہو گا) اللہ ہر چیز پر قادر ہے۔‘‘ (تمہاری یہ فتح اسی کی قدرت و نصرت سے ہوئی ہے۔) رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس جب غنیمت پہنچتی اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم اس کی تقسیم کا ارادہ فرماتے تو بلال کو حکم دیتے کہ بلال رضی اللہ عنہ لوگوں میں اعلان کر دو کہ جس جس کے پاس مال غنیمت ہے وہ میرے پاس جمع کرا دے، لوگ اپنی اپنی غنیمتیں لے آتے۔ پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم اس میں سے پانچواں حصہ نکال لیتے اور باقی مال غنیمت