کتاب: بدر سے تبوک تک - صفحہ 31
دینے والا ہے۔‘‘ فرشتے میدان جنگ میں آ گئے اور مسلمانوں کی جماعت میں شریک ہو گئے اور کفار کے خلاف لڑنے لگے۔ اسی دوران میں ایک مسلمان ایک کافر کے پیچھے دوڑا، اسے اوپر سے ایک کوڑے کی آواز سنائی دی اور ایک سوار کی آواز بھی آئی جو کہہ رہا تھا کہ اے خیزوم آگے بڑھو، اتنے میں وہ کیا دیکھتا ہے کہ وہ کافر اس کے سامنے چت گرا پڑا ہوا ہے، اس کی ناک پر نشان تھا، اس کا منہ پھٹ گیا تھا گویا کہ اسے کسی نے کوڑا مارا ہے، اس کا رنگ سبز ہو چکا تھا، وہ شخص یہ دیکھ کر آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آیا اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے یہ سارا ماجرا بیان کیا۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’تم سچ کہتے ہو، یہ فرشتے تیسرے آسمان سے مدد کے لئے آئے تھے‘‘ (34) فرشتوں کی جماعت میں حضرت جبرئیل بھی موجود تھے، آپ نے فرمایا: ’’یہ جبرئیل ہتھیار پہنے ہوئے اور اپنے گھوڑے کا سر پکڑے ہوئے کھڑے ہیں‘‘ (44) حضرت جبرئیل نے پوچھا ’’آپ صلی اللہ علیہ وسلم مسلمانوں میں اہل بدر کو کیا مقام دیتے ہیں‘‘ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’جنگ بدر میں شرکت کرنے والے مسلمان تمام مسلمانوں سے افضل ہیں۔‘‘ حضرت جبرئیل نے عرض کی کہ ’’اسی طرح وہ فرشتے جو جنگ بدر میں شریک ہوئے ہیں ان تمام فرشتوں سے افضل ہیں جو جنگ بدر میں شریک نہیں ہوئے‘‘ (45) ابھی جنگ ختم نہ ہوئی تھی، بلکہ پوری طرح عروج پر تھی کہ فاتح کائنات نے کچھ سنگ ریزے کفار کی طرف پھینکے، سنگ ریزوں کی تاثیر سے کافروں کے حوصلے ٹوٹ گئے، ہمتیں پست پڑ گئیں اور مسلمانوں کے ہاتھوں بھیڑ بکری کی طرح ذبح ہونے لگے اور رب کائنات نے ان کی تدبیروں کو خاک میں ملا دیا۔