کتاب: بدر سے تبوک تک - صفحہ 30
جنگ پوری شدت سے جاری تھی۔ اللہ نے اپنے وعدے کے مطابق فرشتوں کو مسلمانوں کی نصرت کے لئے بھیجا اور ان سے فرمایا:
(إِذْ يُوحِي رَبُّكَ إِلَى الْمَلَائِكَةِ أَنِّي مَعَكُمْ فَثَبِّتُوا الَّذِينَ آمَنُوا ۚ سَأُلْقِي فِي قُلُوبِ الَّذِينَ كَفَرُوا الرُّعْبَ فَاضْرِبُوا فَوْقَ الْأَعْنَاقِ وَاضْرِبُوا مِنْهُمْ كُلَّ بَنَانٍ ﴿١٢﴾ ذَٰلِكَ بِأَنَّهُمْ شَاقُّوا ا للّٰهَ وَرَسُولَهُ ۚ وَمَن يُشَاقِقِ ا للّٰهَ وَرَسُولَهُ فَإِنَّ ا للّٰهَ شَدِيدُ الْعِقَابِ ﴿١٣﴾) (41)
’’(اور وہ وقت بھی یاد کرو) جب آپ کے رب نے فرشتوں کو وحی کی کہ میں تمہارے ساتھ ہوں تو ایمان والوں کو تم ثابت قدم رکھو، عنقریب میں کافروں کے دلوں میں ہیبت ڈال دوں گا تم کافروں کی گردنوں کے اوپر مارو اور کافروں کے ہر جوڑ پر ضرب لگاؤ۔ یہ اس لئے کہ انہوں نے اللہ اور اس کے رسول کی مخالفت کی اور جو اللہ اور اس کے رسول کی مخالفت کرے تو بےشک اللہ سخت عذاب دینے والا ہے۔‘‘
جب شیطان نے ملکوتی قوتوں کو میدان جنگ میں اترتے ہوئے دیکھا تو راہ فرار اختیار کر لی۔
(وَإِذْ زَيَّنَ لَهُمُ الشَّيْطَانُ أَعْمَالَهُمْ وَقَالَ لَا غَالِبَ لَكُمُ الْيَوْمَ مِنَ النَّاسِ وَإِنِّي جَارٌ لَّكُمْ ۖ فَلَمَّا تَرَاءَتِ الْفِئَتَانِ نَكَصَ عَلَىٰ عَقِبَيْهِ وَقَالَ إِنِّي بَرِيءٌ مِّنكُمْ إِنِّي أَرَىٰ مَا لَا تَرَوْنَ إِنِّي أَخَافُ ا للّٰهَ ۚ وَا للّٰهُ شَدِيدُ الْعِقَابِ ﴿٤٨﴾) (42)
’’اور (یاد کرو) جب شیطان نے ان کے کاموں کو ان کے لئے پسندیدہ بنا دیا اور کہا کہ آج لوگوں میں کوئی (بھی) تم پر غلبہ پانے والا نہیں اور بےشک میں تمہیں پناہ دینے والا ہوں۔ پھر جب دونوں لشکروں نے ایک دوسرے کو دیکھا تو وہ (شیطان) الٹے پاؤں بھاگا اور کہا بےشک میں تم سے بیزار ہوں یقیناً میں وہ دیکھ رہا ہوں جو تم نہیں دیکھتے بےشک میں اللہ سے ڈرتا ہوں اور اللہ سخت عذاب