کتاب: بدر سے تبوک تک - صفحہ 29
تو بہت وقت لگ جائے گا۔ لہٰذا انہوں نے جو کھجوریں ان کے پاس تھیں انہیں پھینک دیا پھر کفار سے جنگ کرتے رہے یہاں تک کہ شہید ہو گئے۔ (37) جنگ جاری تھی کہ حضرت خبیب رضی اللہ عنہ نے حارث بن عامر کو قتل کر دیا۔ حضرت عاصم بن ثابت رضی اللہ عنہ نے بھی کافروں کے ایک بہت بڑے سردار کو موت کے گھاٹ اتار دیا۔ (38) حضرت زبیر رضی اللہ عنہ کا مقابلہ عبیدہ بن سعید بن العاص سے ہوا، جس کی کنیت ابو ذات الکرش تھی۔ عبیدہ آہن پوش تھا۔ سوائے آنکھوں کے اس کے جسم کا کوئی حصہ نظر نہیں آتا تھا۔ حضرت زبیر رضی اللہ عنہ نے اس پر نیزے سے حملہ کیا اور اس کی آنکھوں میں تیر مارا، یہ ضرب اس کی ہلاکت کا سبب بنی۔ بعد میں حضرت زبیر رضی اللہ عنہ نے اس کی نعش پر پاؤں رکھ کر بڑی مشکل سے وہ نیزہ اس کے جسم سے نکالا۔ نیزہ کی دونوں دھاریں ٹیڑھی ہو گئیں۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے حضرت زبیر رضی اللہ عنہ سے وہ نیزہ مانگا، انہوں نے اس نیزہ کو آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں پیش کر دیا۔ (39) حضرت حارثہ بن زید رضی اللہ عنہ جنگ بدر میں بڑی بے جگری سے لڑے، آخر کار لڑتے لڑتے شہید ہو گئے۔ جب حضرت حارثہ کی والدہ کو ان کی شہادت کی اطلاع ملی تو وہ سرور کائنات صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت اقدس میں حاضر ہوئی اور عرض کیا: ’’اے اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم! آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو معلوم ہے کہ حارثہ سے میرا کیا تعلق تھا، اگر وہ جنت میں گیا ہے تو میں صبر کرتی ہوں اور ثواب کی امید رکھتی ہوں، اگر اس کے علاوہ کوئی دوسری بات ہے تو پھر دیکھئے میں کیا کرتی ہوں۔ میں اس پر بہت روؤں گی‘‘ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’تم پر افسوس تمہیں کیا ہو گیا ہے؟ کیا جنت ایک ہی ہے؟ جنتیں بہت سی ہیں وہ تو جنت الفردوس میں ہے جو سب سے اعلیٰ جنت ہے۔‘‘ (40)