کتاب: بدر سے تبوک تک - صفحہ 277
میں (اپنا مال) پیش کر دوں‘‘رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’کچھ اپنے لئے رہنے دو، یہ تمہارے لئے بہتر ہے‘‘ حضرت کعب رضی اللہ عنہ نے کہا: ’’جو حصہ مجھے خیبر میں ملا تھا اسے اپنے لئے رکھ کر باقی خیرات کرتا ہوں‘‘ اس کے بعد انہوں نے عرض کیا: ’’اے اللہ کے رسول! میرے سچ کی ہی وجہ سے اللہ نے مجھے نجات دی، لہٰذا آج سے میں عہد کرتا ہوں کہ کبھی جھوٹ نہیں بولوں گا اور اللہ کی قسم! میں کسی ایسے مسلمان کو نہیں جانتا کہ صدق کی وجہ سے اللہ نے اس کی آزمائش میری آزمائش سے بہتر طریق پر کی ہو۔ حضرت کعب بن مالک رضی اللہ عنہ (اس واقعہ کے کافی عرصہ بعد) کہا کرتے تھے کہ ’’اس وقت سے اب تک میں نے کبھی جھوٹ بولنے کا ارادہ نہیں کیا۔ اور آئندہ بھی اللہ سے امید رکھتا ہوں کہ اللہ مجھے جھوٹ سے بچائے گا۔ اللہ کی قسم! جب سے اللہ نے مجھے اسلام کی ہدایت دی۔ اس وقت سے اب تک کبھی مجھے اس صدق سے بہتر کوئی نعمت نہیں ملی (جس صدق سے میں نے جنگ تبوک میں شریک نہ ہونے کے سلسلہ میں کام لیا اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے جھوٹ بول کر ہلاک نہیں ہوا، جس طرح منافقین جھوٹ بول کر ہلاک ہوئے‘‘ (53) تبوک سے واپسی کے وقت مدینہ منورہ کو دیکھ کر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا تھا کہ انصار کے بہترین خاندان بنو نجار، پھر بنو عبدالاشہل، پھر بنو حارث، پھر بنو ساعدہ ہیں‘‘ حضرت ابو اسید رضی اللہ عنہ جب اس حدیث کو بیان کرتے تو فرماتے: ’’کیا میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی طرف غلط بیانی کروں گا؟ اگر میں جھوٹا ہوتا تو سب سے پہلے اپنے خاندان بنو ساعدہ کا نام لیتا‘‘ حضرت سعد بن عبادہ رضی اللہ عنہ بھی اسی خاندان سے تعلق رکھتے تھے۔ انہیں جب یہ خبر پہنچی کہ ان کے خاندان کا نام رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے سب سے آخر میں فرمایا تو انہیں بہت دکھ ہوا۔ کہنے لگے: ’’ہم چاروں خاندانوں کے اخیر میں رہے‘‘ یہ کہہ کر انہوں نے