کتاب: بدر سے تبوک تک - صفحہ 276
یہی حکم حضرت مرارہ رضی اللہ عنہ اور حضرت بلال رضی اللہ عنہ کو بھی دیا گیا۔ حضرت بلال کی بیوی رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت اقدس میں حاضر ہوئی اور عرض کیا: ’’میرا شوہر نہایت ضعیف ہے، اس کی خدمت کرنے والا کوئی نہیں، کیا میں اس کی خدمت کر سکتی ہوں، کیا آپ صلی اللہ علیہ وسلم اس کو برا سمجھتے ہیں؟‘‘ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’نہیں، بس تعلقات زوجیت نہ رکھ‘‘ انہوں نے کہا: ’’اللہ کی قسم! جس روز سے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا عتاب ہوا ہے وہ سوائے رونے کے اور کچھ کرتے ہی نہیں‘‘ حضرت کعب رضی اللہ عنہ سے ان کے گھر والوں نے (کنایتاً) کہا کہ ان کی بیوی بھی اگر اس طرح اجازت لے لیتیں تو اچھا ہوتا۔ حضرت کعب نے کہا: ’’اللہ کی قسم! میں کبھی اجازت نہ لوں گا، اگر میں اجازت کے لئے عرض کروں تو معلوم نہیں رسول اللہ کیا فرمائیں، میں جوان آدمی ہوں‘‘ (میرے لئے اجازت لینے کا کوئی معقول عذر نہیں ہے) بیویوں سے علیحدہ رہنے کے حکم کے بعد دس راتیں اور اسی طرح گزر گئیں، پچاسویں رات دو تہائی گزر چکی تھی کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم پر وحی نازل ہوئی۔ ((لَّقَد تَّابَ ا للّٰهُ عَلَى النَّبِيِّ وَالْمُهَاجِرِينَ وَالْأَنصَارِ الَّذِينَ اتَّبَعُوهُ فِي سَاعَةِ الْعُسْرَةِ مِن بَعْدِ مَا كَادَ يَزِيغُ قُلُوبُ فَرِيقٍ مِّنْهُمْ ثُمَّ تَابَ عَلَيْهِمْ ۚ إِنَّهُ بِهِمْ رَءُوفٌ رَّحِيمٌ ﴿١١٧﴾وَعَلَى الثَّلَاثَةِ الَّذِينَ خُلِّفُوا حَتَّىٰ إِذَا ضَاقَتْ عَلَيْهِمُ الْأَرْضُ بِمَا رَحُبَتْ وَضَاقَتْ عَلَيْهِمْ أَنفُسُهُمْ وَظَنُّوا أَن لَّا مَلْجَأَ مِنَ اللّٰه إِلَّا إِلَيْهِ ثُمَّ تَابَ عَلَيْهِمْ لِيَتُوبُوا ۚ إِنَّ ا للّٰهَ هُوَ التَّوَّابُ الرَّحِيمُ ﴿١١٨﴾)) (52) ’’بےشک اللہ رجوع برحمت ہوا نبی پر اور مہاجرین اور انصار پر، جو نبی کے رہے سختی کی گھڑی میں اس کے بعد کہ قریب تھا کہ ان میں سے ایک گروہ کے