کتاب: بدر سے تبوک تک - صفحہ 273
دل اپنی جگہ سے ہل جائیں پھر وہ ان پر رجوع برحمت ہوا، بےشک وہ ان پر نہایت مہربان بےحد رحم فرمانے والا ہے۔ اور (اللہ رجوع برحمت ہوا) ان تین پر (بھی) جو موخر رکھے گئے تھے یہاں تک کہ زمین اپنی فراخی کے باوجود ان پر تنگ ہو گئی اور ان کی جانیں (بھی) ان پر تنگ ہو گئیں اور انہوں نے یقین کر لیا، کوئی پناہ نہیں اللہ سے مگر اسی کی طرف، پھر ان پر رجوع برحمت ہوا تاکہ وہ تائب (ہی) رہیں بےشک اللہ ہی توبہ قبول کرنے والا بےحد رحم فرمانے والا ہے۔ جس رات کو یہ وحی نازل ہوئی، اس رات کو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم زوجہ مطہرات حضرت ام سلمہ کے ہاں تھے۔ حضرت ام سلمہ رضی اللہ عنہا، حضرت کعب رضی اللہ عنہ کے حق میں بہت اچھی تھیں، وہ اکثر ان کے حق میں سفارش کرتی تھیں۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے حضرت ام سلمہ رضی اللہ عنہ سے فرمایا: ’’کعب کی توبہ قبول ہو گئی‘‘ یہ سنتے ہی حضرت ام سلمہ رضی اللہ عنہا نے عرض کیا: ’’کیا میں ان کے پاس کسی آدمی کو بھیج دوں جو انہیں خوشخبری سنائے؟ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’لوگوں کا اژدھام ہو جائے گا اور پھر تمہیں کوئی سونے بھی نہ دے گا‘‘ صبح کو نماز کے بعد رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے لوگوں کو اطلاع دی کہ ان تینوں پر اللہ کی مہربانی ہو گئی (ان کی توبہ قبول ہو گئی) یہ خوشخبری سن کر لوگ جوق در جوق ان تینوں کے ہاں بشارت دینے کے لئے روانہ ہوا۔ وہ بلند آواز سے بشارت دیتا چلا جا رہا تھا۔ قبیلہ اسلم کا ایک شخص دوڑ کر کوہ سلع پر چڑھ گیا اور بلند آواز سے کہنے لگا: ’’اے کعب بن مالک رضی اللہ عنہ! تمہیں مبارک ہو‘‘ اس شخص کی آواز گھوڑے سے زیادہ تیز تھی۔ حضرت کعب رضی اللہ عنہ اس وقت فجر کی نماز پڑھ کر اپنے گھر کی چھت پر بیٹھے ہوئے تھے، ان کی وہی حالت تھی جو اللہ تعالیٰ نے قرآن مجید میں بیان کی ہے۔ انہیں اپنی زندگی بار (بوجھ) معلوم ہوتی تھی، زمین باوجود فراخی کے