کتاب: بدر سے تبوک تک - صفحہ 270
آدمیوں نے یہ عذر کیا ، ہم نے منادی کی آواز نہیں سنی اور نہ ہمیں یہ معلوم ہو سکا کہ لوگوں کا کیا ارادہ ہے؟ (یعنی ہمیں جنگ میں جانے کی کوئی اطلاع نہیں ملی، لہٰذا ہمیں معذور سمجھا جائے۔ (49) اللہ نے فرمایا: ((وَقُلِ اعْمَلُوا فَسَيَرَى ا للّٰهُ عَمَلَكُمْ وَرَسُولُهُ وَالْمُؤْمِنُونَ ۖ وَسَتُرَدُّونَ إِلَىٰ عَالِمِ الْغَيْبِ وَالشَّهَادَةِ فَيُنَبِّئُكُم بِمَا كُنتُمْ تَعْمَلُونَ ﴿١٠٥﴾)) (50) ’’اور فرما دیجئے، تم عمل کرتے رہو تو عنقریب اللہ تمہارے عمل کو دیکھ لے گا اور اس کا رسول اور ایمان والے اور عنقریب تم لوٹائے جاؤ گے اس کی طرف جو ہر پوشیدہ اور ظاہر کو جاننے والا ہے۔ تو وہ تمہیں خبر دے گا ان سب کاموں کی جو تم کرتے تھے۔‘‘ ((وَآخَرُونَ مُرْجَوْنَ لِأَمْرِ اللّٰه إِمَّا يُعَذِّبُهُمْ وَإِمَّا يَتُوبُ عَلَيْهِمْ وَا للّٰهُ عَلِيمٌ حَكِيمٌ ﴿١٠٦﴾)) (51) ’’اور (کچھ) دوسرے ہیں جو موخر کئے گئے اللہ کا حکم آنے تک، چاہے تو انہیں عذاب دے یا ان پر رجوع برحمت ہو اور اللہ خوب جاننے والا بڑی حکمت والا ہے۔‘‘ حضرت کعب بن مالک رضی اللہ عنہ بھی رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوئے اور السلام علیکم کہا۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم مسکرائے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے چہرہ سے خفگی کے آثار ظاہر ہو رہے تھے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’یہاں آؤ‘‘ حضرت کعب رضی اللہ عنہ سامنے جا کر بیٹھ گئے۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’تم جنگ میں کیوں شریک نہیں ہوئے؟ کیا تم نے سواری نہیں خریدی؟‘‘ حضرت کعب رضی اللہ عنہ نے عرض کیا: ’’جی ہاں میں نے سواری خرید لی تھی‘‘ پھر کہا: ’’اے اللہ کے رسول! اللہ کی قسم! اگر میں دنیا والوں میں سے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے علاوہ کسی اور کے پاس (جوابدہی کے لئے) بیٹھا ہوتا تو میں ضرور کسی نہ کسی بہانے سے اس کے غصہ سے اپنے آپ کو